01 ستمبر ، 2017
چینی ریگولیٹر کے مطابق کسی بھی پاکستانی شخصیت کے ساتھ یابائت کے کاروباری لین دین کا ثبوت نہیں ہے۔
چائنا سیکوریٹیز ریگولیٹری کمیشن کے خط کے مطابق چینی عہدیداروں کے 2 مرتبہ پاکستان کا دورہ کرنے اور فیصل سبحان کا بیان ریکارڈ کرنے سے متعلق پروپیگنڈہ ہورہا ہے۔
ایس ای سی پی اور چائنا سیکوریٹیز ریگولیٹری کمیشن (سی ایس آر سی)کے باضابطہ بیان میں اس بات کی تصدیق کر دی گئی ہےکہ چینی ریگولیٹر کی موجودہ تحقیقات کے نتائج کی بنیاد پر انہیں ایسے شواہد نہیں ملے ہیں جس سے یابائت کے کسی بھی پاکستانی شخصیت کے ساتھ کاروباری لین دین کا اظہار ہوتا ہو۔
سی ایس آر سی نے 30 اگست 2017 کو ایس ای سی پی کو جو خط بھجوایا ہے، اس سے یہ بات واضح ہے کہ الیکٹرونک میڈیا پر جن دو اہم باتوں کے بارے میں غلط رپورٹنگ اور پروپیگنڈہ ہو رہا ہے کہ چینی عہدیداروں نے دو مرتبہ پاکستان کادورہ کیا اور کیپیٹل انجینئرنگ اینڈ کنسٹرکشن کمپنی کے سی ای او فیصل سبحان کا بیان ریکارڈ کیا۔
تاہم نہ صرف ایس ای سی پی بلکہ سی ایس آر سی نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ چینی حکام نے اس حوالے سے کبھی پاکستا ن کا دورہ نہیں کیا، جس سے پاکستان کے اکثر الیکٹرو نک میڈیا چینل اور اینکرز غلط ثابت ہوچکے ہیں۔
ایس ای سی پی کو لکھے گئے سی ایس آر سی کے خط کے مطابق اس کیس کی تحقیقات کے دوران سی ایس آر سی کے اسٹاف نے کبھی بھی پاکستان کے مقامی عہدیداروں یا شہریوں سے تحقیقات نہیں کیں۔
یہا ں تک کہ اگر مستقبل میں بھی کبھی وہ پاکستانی شہریوں سے انکوائری ریکارڈ حاصل کرنا چاہیں گے، تو وہ ایس ای سی پی سےآئی او ایس سی او، ایم ایم او یو کے تحت اس کا لائحہ عمل تشکیل دینے کی درخواست کریں گے۔
آخر میں انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ سی ایس آر سی کی اب تک کی تحقیقات کے مطابق ان کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ یابائت کی کسی بھی پاکستانی شخصیت کے ساتھ کاروباری لین دین ہوا ہو۔
سی ایس آر سی خط میں مزید کہا گیا ہے کہ فی الحال یہ کیس جاری ہے اور جب تک اس کیس کا حتمی فیصلہ نہیں ہو جاتا وہ کوئی تفصیلات فراہم نہیں کرسکتے۔
سی ایس آر سی تحقیقاتی عمل کی رازداری کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے وہ کسی بھی موقع پر یہ تحقیقاتی رپورٹ فراہم نہیں کریں گے۔
30 اگست کو جاری کیے گئے ایس ای سی پی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سی ایس آر سی کی جانب سے موصول ہونے والی تصدیق کی بنیاد پر پاکستان کے موقت کے مطابق، مکمل شفافیت اور اس معاملے پر مکمل آزاد تحقیقا ت کے بعد، اس نے آج ایف آئی اے اور حکومت پنجاب کو خط بھجوایا ہے جس میں ایس ای سی پی سے متعلق معلومات اور دستاویزات بھی شامل ہیں، جس میں یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ اس معاملے پر آزادانہ تحقیقا ت کی جائیں۔
تاہم یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ چینی کمپنی کیس کی معلومات میڈیا پر آنے کے بعد وزارت خزانہ نے ایس ای سی پی کو خط لکھا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ اس بارے میں انکوائری کی جائے کہ کس نے ان حساس نوعیت کی معلومات کو میڈیا تک پہنچایا۔
تاہم ایس ای سی پی نے کسی قسم کی انکوائری کرنے کے بجائے مکمل کیس فائل کو جوابی طور پر وزارت خزانہ کو بھجوا دیا تھا۔