پاکستان
Time 09 ستمبر ، 2017

والدین کی غفلت، غلط صحبت اور آن لائن معلومات انتہاپسندی کی وجہ


ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ درسگاہوں میں نگرانی کا ناقص نظام، اور پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مبینہ بدسلوکیاں، یہ چند ایسی وجوہات جو نوجوانوں میں انتہا پسندی کی جانب راغب کر رہے ہیں۔

نمائندہ جیو نیوز کے مطابق تعلیم یافتہ نوجوانوں کا انتہا پسندی اور دہشت گردی کی طرف راغب ہونا، نہ صرف والدین، بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے بھی ایک کڑا چیلنج بن گیا ہے۔

مواصلات کے جدید ذرائع محض تعلیم اور معلومات کا ذریعہ ہی نہیں رہے، بلکہ انتہا پسندی اور دہشت گردی جیسے رجحانات کو فروغ دینے کا وسیلہ بھی بن رہے ہیں۔

انتہا پسند اور دہشت گرد گروپ، اپنے منفی نظریات کبھی مذہب تو کبھی قومیت کی آڑ میں یوں "اپ لوڈ" کرتے ہیں کہ جس کے پاس کمپیوٹر اور موبائل فون ہو، وہ انہیں دیکھ اور پڑھ بھی سکتا ہے اور متاثر بھی ہوسکتا ہے۔

کیا والدین کیلئے بچوں کی چوبیس گھنٹے نگرانی ممکن ہے؟

ماہر نفسیات ڈاکٹر سلمان شہزاد جو جامعہ کرا چی میں طلبا کو نفسیات پڑھاتے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے کئی عوامل ہیں جن میں سب سے پہلے گھر کا ماحول،اسکول،دوست احباب، اور والدین کا بچے پر توجہ نہ دینا شامل ہے۔

ماہرین کے مطابق بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں سسٹم ایک دوسرے سے جڑا ہوا نہیں ہے ۔ابتدائی تعلیم کے بعد کالج اور جامعہ تک بچہ پہنچ تو جاتا ہے لیکن گھر سے باہر کیا کرتا ہے، والدین پوچھتے نہیں ہیں۔

ماہرین اس بات پر بھی بہت زور دیتے ہیں کہ ملک میں قانون نافذ کرنے والے ادارے عوام دوست ماحول فراہم نہیں کررہے جس کے باعث والدین بچے سے متعلق کوئی معلومات دینے سے کتراتے ہیں۔

مزید خبریں :