نواز شریف نے پاکستان واپسی کا فیصلہ کیوں کیا ؟

لندن: سابق وزیراعظم کو ان کے تمام قریبی اتحادیوں بشمول وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور اہل خانہ کی جانب سے نیب ریفرنس میں تعاون کرنے سے روکا گیا تھا تاہم نواز شریف نے احتساب عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا۔

نمائندہ دی نیوز کے مطابق نواز شریف کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے کچھ غلط کیا ہی نہیں تو وہ وطن کیوں نہ جائیں؟ میرے خلاف کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں ہوا، مخالفین ایک ثبوت نہیں لاسکے، اس دور میں بھی اور پہلے بھی میرے خلاف کیسز سے کوئی الزام ثابت نہیں ہوا۔

نواز شریف کے مطابق 'میں بے گناہ ہوں، میرے سیاسی معاملات صاف ستھرے ہیں اس کے باوجود مجھے فیئر ٹرائل نہیں ملا، یہی وجہ ہے کہ میں نے ماضی میں جو چیزیں اون کی ان سے میں انکار کرسکتا تھا لیکن میں نے ایسانہیں کیا'۔

سابق وزیراعظم کے مطابق 'مجھ پر میری فیکٹری کا الزام تھا تو میں دوسروں کی طرح انکار کر سکتا تھا، میرے اہلخانہ نے ایک انٹر ویو میں پاناما معاملے سے کافی پہلے بتایا دیاتھا کہ ہمارے خاندان کا کاروبار باہر تھا، میرے والد صاحب کا دادا کے ساتھ بھی کاروبار تھا'۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم (جو اپنی اہلیہ کے علاج کیلئے لندن میں موجود تھے) کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر شخصیات کی جانب سے مشورہ دیا گیا تھا کہ انہیں کلثوم نواز کے علاج کے بعد پاکستان آنا چاہئے۔ 

اتوار کو پاکستان آنے کے فیصلے سے قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے درمیان بات چیت کے  دو دور ہوئے جس میں پاکستان آنے کی حکمت عملی کو زیر غور لایا گیا۔

اس موقع پر دونوں بھائیوں نے اتفاق کیا کہ وکلا کا مشورہ سننا چاہیے اور نواز شریف کواحتساب عدالت کے سامنے پیش ہوکر’’ استثنیٰ‘‘ لینا چاہیے۔ بہرحال، شریف خاندان نے فیصلہ کیا ہےکہ نواز شریف کے عدالتی کارروائی سے دور رہیں گے۔

 وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا گزشتہ روز کہنا تھا کہ نواز شریف نے ہمیشہ عدالتوں کے ساتھ تعاون کیا ہے اور وہ اسی جذبے کے ساتھ پاکستان آئے۔ 

ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ نواز شریف نے پاکستان کے لئے لندن سے روانگی سے قبل کہا کہ انہیں انصاف ملنے کی امید نہیں ہے، سپریم کورٹ میں ان کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا وہ احتساب نہیں سیاسی انتقام تھا۔

ذرائع کےمطابق زاہد حامد کی جانب سے وزیر اعظم کو قانونی کارروائی سے آگاہ کیا گیا تاہم ان کے مطابق سابق وزیراعظم کو کے ساتھ’’ فیئر ٹرائل‘‘ ہونے کی امید نہیں۔ 

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے سابق وزیر اعظم سے کہا کہ انہیں پاکستان آنے میں جلد ی کرنے کی ضرورت نہیں کیوں کہ وہاں کوئی فوری ضرورت نہیں ہے۔ 

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے گزشتہ ہفتے امریکا روانگی سے قبل نواز شریف سے ملاقات میں کہا تھا کہ نیب یا دیگر کسی معاملے پر آپ جو بھی فیصلہ کرینگے اس پر پوری جماعت آپ کے ساتھ متحد ہے ۔

ذرائع نے کہا کہ اس ملاقات میں ایک رکن نے زور دیکر کہا کہ نیب پر نواز شریف کے خلاف کیسز چلانے کے لئے انتہائی دباؤ ہے، وزیراعظم عباسی کی جانب سے نواز شریف کو کہا گیا تھا کہ ان کے حامی جانتے ہیں کہ انہیں سپریم کورٹ سے فیئر ٹرئل نہیں ملا اور انہی خیالات کا اظہار خواجہ آصف سمیت دیگر وزرا ا ور ن لیگ کے سینئر رہنماؤں کی جانب سے پاکستان سے فون کال کے ذریعے کیا گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی جانب سے تاحال یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ نیب ٹرائل میں تعاون کرینگے یا نہیں، نواز شریف کی جانب سے حتمی فیصلہ کیاجانا باقی ہے جس کا وہ جلد اعلان کرینگے۔

 تاہم انہوں نے اسے راز نہیں رکھا کہ وہ احتساب عدالت سے فیئر ٹرائل کی امید نہیں رکھتے کیوں کہ جس طرح سپریم کورٹ کی جانب سے ایک مانیٹرنگ جج تعینات کرکے اس سارے معاملے کو ختم کرنے کی حتمی تاریخ دی جاچکی ہے۔ 

ذرائع کا کہنا ہےکہ نواز شریف کو اپنے ساتھیوں کی جانب سے کہا جا چکا ہےکہ یہ خود انصاف کی تحریف ہے کہ اعلیٰ عدالت کا جج جونیئر ججز کی نگرانی کریگا اور ہدایات دے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاناما پیپرز کیس کے دوران نواز شریف کو کئی ساتھیوں کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ احتساب کے نام پر سپریم کورٹ تک کیس کو لانے کا مقصد ان کو وزیرا عظم کے عہدے سے ہٹانا ہے لیکن نوازشریف کو یقین تھا کہ انہیں عدالت سے کلین چٹ ملے گی وہ اور ان کے ہاتھ صاف ہیں لیکن اس کے بعد عدالت کو پاناما کیس یا کرپشن سے متعلق کچھ نہیں ملا اور انہیں صرف اقامے کی بنیاد پر ہٹادیا گیا۔

ذرا ئع کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے اس بات کو مانا ہے کہ ان سے یہ غلطی ہوگئی ہے کہ انہوں نے اپنے خلاف ہونے والی کارروائی میں قانونی جواز دیدیا اور یہ تجربہ ہی آگے نیب سے تعاون کرنے یا نہ کرنے کے لئے کام آئے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کو پارٹی اور دیگر پارٹیوں کی حمایت حاصل ہے ، دوسری پارٹیوں میں سے ان سے رابطہ کرکے کہا گیا کہ انہیں سپریم کورٹ سے انصاف نہیں ملا اور ان کے اور دیگر کے ساتھ انصاف ہونا چاہیے، احتساب کے نام پر سیاستدانوں کو نکالنے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

ذرا ئع کا کہنا ہے کہ نواز شریف اس بات سے آگاہ ہیں کہ احتساب عدالتیں انہیں دیے جانے و الے اسکرپٹ پر صرف مہریں لگائیں گی اور کسی کے ذہن میں کوئی شک باقی نہیں رہ جاتا کہ منصفانہ ٹرائل کے نام پر ان سے یا ان کے خاندان کے دیگر افراد سے مزید انتقام لیاجائے گا۔

نیب کی جانب سے نواز شریف کو منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادوں کی فروخت سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے ، مریم نواز نے بھی اپنے والد کو احتساب عدالت میں پیش نہ ہونے کی تجویز پیش کی ہے۔

مریم نواز کا اپنے ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ نوازشریف کو احتساب کے نام پر کسی سیاسی اور انفرادی تنقید کا نشانہ نہیں بننا چاہیے اور نہ ہی احتساب عدالتوں میں پیش ہونا چاہیے۔

ذرا ئع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ عدالتی کارروائی کے پس پردہ شریف فیملی کو بدنام کرنے کا مقصد حاصل کرنے کی کوشش ہے ، مریم نوازنے گزشتہ روز یہ بھی کہا کہ نوازشریف پاکستان جارہے ہیں لیکن موجود ہ صورتحال میں انہیں انصاف نہیں ملے گا۔ اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ احتساب کا سامنا نہیں کررہے وہ واپس لوٹ رہے ہیں ، یہ وہ اپنے لیے نہیں بلکہ یہ 20 کروڑ عوام کی جنگ ہے۔

نوٹ: یہ خبر 25 ستمبر کے روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی ہے۔

مزید خبریں :