25 اکتوبر ، 2017
وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ امریکی وفد کو صاف بتادیا کہ مشکلات اس کی وجہ سے ہیں جب کہ امریکی وفد نے وہی باتیں کیں جو وہ پہلے سے کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ خواجہ آصف نے جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی طرف سے الگ الگ ملاقاتوں کا وقت رکھا گیا تھا تاہم سول اور فوج کا اجلاس میں ایک ساتھ ہونے سے اچھا پیغام گیا جب کہ سول اور فوج کا اجلاس میں ایک ساتھ ہونا سوچا سمجھا فیصلہ تھا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے امریکی وفد کو صاف کہا کہ مشکلات امریکی پالیسیوں کی وجہ سے ہیں جب کہ ماضی کی امریکا کی افغان جہاد پالیسی کی وجہ سے بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی وفد نے وہیں باتیں کیں جو وہ کہتے آرہے ہیں اور انہوں نے دہشت گردوں اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کا کہا البتہ پاکستانی وفد نے کھل کر اپنا مؤقف پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن ہوگا تو فائدہ پاکستان کا ہوگا، دہشت گردوں کو پاکستان میں پناہ گاہوں کی ضرورت نہیں اور نہ ہی پاکستان میں ان کی کوئی پناہ گاہ ہے اور نہ یہاں دہشت گردانہ منصوبہ بندی ہوتی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان افغان بارڈر پر باڑ لگا رہا ہے اور پاکستان میں قیام پذیر افغان مہاجرین کی واپسی ناگزیر ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ مغربی سرحد پر بھی بھارت بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر سرگرم ہے تاہم امریکا نے یقین دہانی کرائی ہےکہ بھارت کا افغانستان میں معاشی کردار کے علاوہ کوئی کردار نہیں ہوگا۔
وزیر خارجہ خواجہ آصف نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بھی انٹرویو دیا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا پاکستان اور امریکا کے درمیان اعتماد کا فقدان راتوں رات ختم نہیں ہوگا، دونوں ممالک کے تعلقات میں گزشتہ کئی برسوں میں برف اتنی جم گئی ہے اس کو پگھلنے میں وقت لگے گا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس وقت جو کوششیں ہو رہی ہیں اس سے ہم درست سمت میں جا رہے ہیں اور اس سے بہتر صورتحال پیدا ہوگی۔