13 نومبر ، 2017
اسلام آباد: وزارت خزانہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ چیلنجوں کے باوجود پاکستانی معیشت کی بنیادیں مضبوط ہیں اور جولائی سے اگست 18-2017 میں بڑے پیمانے پر پیداواری شعبے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
ترجمان وزارت خزانہ کے مطابق عالمی بنک نے معاشی استحکام کی نشاندہی کی ،بعض اخبارات نے رپورٹ کے مثبت پہلو نظر انداز کیے، فصلوں کی پیداوار بہتر ہوئی ہے، برآمد ات، ترسیلات زر اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ تمام اشاریئے میکروا کنا مک صورتحال میں بہتری ظاہرکرتے ہیں، عالمی بینک کی رپورٹ میں پاکستان کی اچھی کارکردگی اور معیشت کے استحکام کی نشاندہی کی گئی ہے۔
ترجمان کے مطابق جولائی سے اگست لارج اسکیل مینوفیکچرز سیکٹر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، ورلڈ بینک کی رپورٹ کی بنیاد پر میڈیا کے ایک سیکشن میں چھپنے والی ایک خبر کہ پاکستان کی میکرو اکنامک صورتحال ابتر ہے کو مسترد کرتے ہوئے ترجمان نے کہاکہ درحقیقت ورلڈ بینک کی جانب سے ہر چھ ماہ بعد پاکستان ڈویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ باقاعدگی سے جاری ہوتی ہے، خبرحقائق پر مبنی ہے اور نہ ہی بینک کی پیش کردہ اقتصادی رپورٹ کے مطابق ہے جس میں مجموعی طور پر مثبت توازن ہے اور اس میں گزشتہ چار برسوں کی اقتصادی کامیابیوں کا اعتراف کیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بعض اخبارات میں شائع خبر میں ورلڈ بینک کی رپورٹ کے اس مثبت پہلو کو نظرانداز کیا گیا ہے جس میں پاکستان کی اچھی کارکردگی اور معیشت کے استحکام کی نشاندہی کی گئی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اصل حقائق یہ ہیں کہ عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی ایف ڈی آئی میں اضافہ ہوا ہے، سروسز کے شعبہ میں بہتری آئی ہے، صنعتی شعبہ میں بجلی کی سپلائی اور سی پیک کی وجہ سے ترقی ہو رہی ہے، زرعی شعبہ کو وسعت مل رہی ہے، بیرونی سرکاری قرضے جی ڈی پی کی شرح سے کم ہو رہے ہیں، سرکاری ایکسچینج ریٹ مالی سال 2017ءمیں مستحکم رہا اور پرائیویٹ سیکٹر میں بہتری آئی۔
رپورٹ میں مالیاتی اور بیرونی عدم توازن سمیت دیگر چیلنجوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر ان سے نہ نمٹا گیا تو ملک کی ترقی متاثر ہو سکتی ہے، حکومت چیلنجوں سے بخوبی آگاہ ہے اور وہ میکرو اکنامک استحکام برقرار رکھنے کیلئے پرعزم ہے۔
یہ خبر 13 نومبر کے روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی