19 دسمبر ، 2017
اسلام آباد: نئی مردم شماری کے تحت حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیمی بل2017 سینیٹ سے منظور ہو گیا۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے گزشتہ دنوں اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کی تھی جس میں حلقہ بندیوں سے متعلق بل پر ڈیڈ لاک ختم کرکے اسے آج سینیٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
چیرمین سینیٹ رضا ربانی کی سربراہی میں سینیٹ کا اجلاس جاری ہے جس میں وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیم بل پیش کیا، ایوان بالا میں حلقہ بندیوں سے متعلق بل کی شق وار منظوری کی گئی۔
سینیٹ میں پیش ہونے والے بل کے حق میں 84 ووٹ ڈالے گئے جب کہ مخالفت میں صرف ایک ووٹ پڑا۔ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر کامل علی آغا نے آئینی ترمیمی بل کی مخالفت میں ووٹ ڈالا۔
قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے حلقہ بندیوں سے متعلق بل منظور کی منظوری پر تمام سیاسی جماعتوں کے شکر گزار ہیں، آئینی ترمیمی بل کی منظوری جمہوریت کے تسلسل کے لیے اہم تھی۔
بل قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد گزشتہ ماہ سینیٹ کے اجلاس میں پیش کیا جانا تھا لیکن پاکستان پیپلز پارٹی کے تحفظات کے باعث پیش نا کیا گیا۔
سینیٹ کے گزشتہ اجلاسوں میں آئینی ترمیمی بل کو چار مرتبہ ایجنڈا میں شامل کیا گیا تھا۔
آئینی ترمیمی بل کی منظوری کے بعد پنجاب کی قومی اسمبلی کے لئے خواتین کی دو مخصوص نشستوں سمیت 9 نشستیں کم ہو جائیں گی جب کہ سندھ کی موجودہ نشستیں برقرار رہیں گی۔
خیبر پختوانخوا کی ایک مخصوص نشست سمیت پانچ ، بلوچستان کی ایک مخصوص نشست سمیت تین اور وفاقی دارلحکومت کی ایک نشست کا اضافہ ہو گا۔
وزیر اعظم کی زیر صدارت پارلیمانی لیڈرز کے اجلاس میں حکومت نے پاکستان پیپلز پارٹی کے مطالبات تسلیم کیے جس کے تحت مردم شماری کے پانچ فیصد بلاکس کی دوبارہ تصدیق کروائی جائے گی، یہ کام تیس دن کے اندر مکمل کر لیا جائے گا۔
آج کے اجلاس کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں نے اپنے ممبران کی حاضری کویقینی بنانے کی ہدایت جاری کردی ہیں۔