24 دسمبر ، 2017
اسلام آباد میں 'دہشت گردی اور بین العلاقائی رابطے' کے عنوان سے 6 ممالک کے اسپیکرز کی کانفرنس میں شرکا نے خطے کی سیکیورٹی اور عالمی سطح پر نئے چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا۔
کانفرنس میں افغانستان، ترکی، ایران، روس، چین اور پاکستان کے اسپیکرز نے شرکت کی اور اپنے خطابات کے دوران دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اقدامات اور علاقائی رابطے بڑھانے کا ذکر کیا۔
کانفرنس سے صدر مملکت ممنون حسین اور چیرمین سینیٹ رضا ربانی نے بھی خطاب کیا۔
کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ 6 اقوام کے پارلیمانی سربراہان اسلام آباد میں پہلی مرتبہ جمع ہوئے جو امن، خوشحالی سے وابستگی کا اعادہ اور تعاون کی نئی بنیادیں استوار کرنے مل بیٹھے ہیں۔
سردار ایاز صادق نے کہا کہ دنیا میں دہشت گردی سے اب تک 2 لاکھ سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور دہشت گردی سے پاکستان کو اب تک 120 ارب ڈالر کا مالی نقصان بھی پہنچا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ گزشتہ 10 سال میں دہشت گردوں سے دنیا کا کوئی خطہ محفوظ نہیں رہا، کانفرنس میں شریک تمام ممالک دہشت گردی کو ہر شکل میں مسترد کرتے ہیں۔
سردار ایاز صادق نے کہا کہ پارلیمانی ڈپلومیسی سے چیلنجز کا مقابلہ بہتر انداز میں کیا جا سکتا ہے، آپس کے اختلافات سے ترقی نہیں رکنی چاہیے، ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے کی مدد اور دوستی کے لئے ایک دوسرےکاہاتھ تھام لیں۔
ایرانی اسپیکر علی لاریجانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ علاقے میں امریکا کی نئی مہم جوئی روکنے کی ضرورت ہے، رکن ملکوں کے درمیان انٹیلی جنس طریقہ کار بنانے کی ضرورت ہے اور سائبر شعبے میں بھی دہشت گردی روکنے کے لئے کوششوں کی ضرورت ہے۔
ایرانی اسپیکر نے کہا کہ 3 دہائیوں سے دہشت گردی سے لڑ رہے ہیں لیکن آج کے دور میں دہشت گردی کی بنیاد بہت مختلف ہے۔
روسی اسپیکر نے کہا کہ دہشت گردی پوری دنیا اور مذاہب کے لئے خطرہ ہے جس کے خلاف بین الپارلیمانی تعاون کی ضرورت ہے، دہشت گردوں کو روکنے میں روس تجربہ رکھتا ہے اور دہشت گردی کو روکنا ہمارا مشترکہ مقصد ہے۔
روسی اسپیکر نے مزید کہا کہ ترکی اور ایران نے شام کی صورتحال بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
کانفرنس سے صدر مملکت ممنون حسین کا بھی خطاب
صدر مملکت ممنون حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ نائن الیون کے بعد پاکستان کو دہشت گردی کے دلدل میں دھکیل دیا گیا جب کہ دہشت گردی مقامی معاملہ نہیں بلکہ اس کا سبب بیرونی مداخلت ہے جس سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کے اقدامات کے نتیجے میں دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے اور دہشت گردوں سے نمٹنے میں پاک افواج کے تجربے سے ہمسایہ ممالک فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔
صدر ممنون حسین نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے خطے میں نئے معاشی دور کا آغاز ہوگا، خطے کے تمام ملکوں کو سی پیک میں شمولیت کی دعوت دیتے ہیں، اس منصوبے سے افریقہ اور یورپی مارکیٹوں تک بھی رسائی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ون بیلٹ ون روڈ کو آگے لے کر بڑھنے کی ضرورت ہے، ہم 6 ملکوں کو صورتحال کا یرغمال بننے کے بجائےحکمت عملی طےکرنی چاہیے اور ہمیں انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے خلاف بھی کردار ادا کرنا چاہیے۔