12 جنوری ، 2018
کراچی: کراچی میں بچے سے مبینہ طور پر زیادتی کی کوشش کرنے والے دو ملزمان کو پولیس نے شاہ فیصل کالونی کے علاقے گرین ٹاؤن سے گرفتار کرلیا۔
پولیس کے مطابق 11 سالہ بچے کے ساتھ دو روز قبل 30 سے 35 اور 18 سے 20 کے درمیان عمر کے ملزمان نے زیادتی کی کوشش کی تھی۔
تاہم بچے نے اپنے والدین سے ملزمان کی شکایت کردی جس پر والدین نے پولیس میں شکایت درج کروائی جس کے بعد پولیس نے گزشتہ رات کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ بچے کو میڈیکل چیک اپ کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
اس سے قبل ابراہیم حیدری میں مبینہ طور پر اسکول کے چوکیدار نے 5 سالہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی جسے اہلخانہ نے مار پیٹ کے بعد رینجرز کے حوالے کردیا۔
قصور واقعے کے بعد جنسی درندوں سے بچوں کی حفاظت کے حوالے سے ملک بھر میں نئی بحث چھڑ گئی اور میڈیا پر شعور اجاگر کرنے کے بعد ایک کمسن طالبہ نے مبینہ طور پر اسکول چوکیدار کی جانب سے زیادتی کی کوشش کا ذکر اپنے والدین سے کیا۔
علی الصبح ابراہیم حیدری میں 5 سالہ طالبہ کے اہلخانہ نے اسکول پہنچ کر عیدو نامی چوکیدار کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد اسے رینجرز کے حوالے کردیا۔
طالبہ کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ اسکول کے چوکیدار نے گزشتہ روز ان کی بیٹی سے زیادتی کی کوشش کی اور بیٹی کے بتانے پر آج چوکیدار کو اسکول سے پکڑا۔
خیال رہے کہ چند روز قبل پنجاب کے ضلع قصور میں 7 سالہ بچی کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کیا گیا جس کی لاش کوڑے کے ڈھیر سے ملی اور ملزم کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آنے کے باوجود اسے اب تک گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
قصور واقعے نے پوری قوم کو جھنجوڑ کر رکھ دیا، اس قسم کے واقعات پہلے بھی ہوتے رہے لیکن بعض لاپرواہی کی وجہ سے اکثر ان کیسز میں ثبوت مٹادیے جاتے ہیں۔
خدانخواستہ اگر کسی بچے یا بچی کے ساتھ اس طرح کا کوئی واقعہ پیش آئے تو والدین سب سے پہلے ان چیزیں کا ضرور خیال رکھیں۔
• پہلے 24 گھنٹوں کے اندر اندر مقامی سرکاری اسپتال سے میڈیکل کروا کر رپورٹ لے لیں کیونکہ 24 گھنٹوں کے بعد کروائی جانے والی رپورٹ پوزیٹیو نہیں آئے گی اور یہ ثابت نہیں ہو سکے گا کہ بچے یا بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا یا نہیں۔
• متاثرہ بچے یا بچی نے جو کپڑے پہن رکھے ہوں وہ سنبھال کر رکھے جائیں کیونکہ یہ ثبوت ہوتا ہے جو تفتیش میں کام آتا ہے۔
• جائے وقوعہ سے جو بھی شواہد ملیں انھیں بھی محفوظ کیا جائے، ہو سکتا ہے وہاں مجرم کوئی ایسی چیز چھوڑ گیا ہو جو تفتیشں میں مدد دے سکے۔
• مضبوط مقدمہ درج کرانے کے لئے اوپر بتائی گئی تمام معلومات کو ایف آئی آر میں ضرور شامل کرائیں کیونکہ جتنے زیادہ شواہد ہوں گے کیس اتنا ہی مضبوط ہوگا۔