12 جنوری ، 2018
قصور میں قتل کی گئی 7 سالہ زینب کے والد کے اعتراض کے بعد مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) کے سربراہ کو تبدیل کردیا گیا۔
مقتولہ زینب کے والد محمد امین نے گزشتہ روز جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدا بخش کے نام پر اعتراض اٹھایا تھا جس کے بعد آر پی او ملتان محمد ادریس کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نیا سربراہ بنادیا گیا جب کہ اس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
آر پی او ملتان محمد ادریس کا کہنا ہے کہ زینب قتل کیس کی تفتیش کا آغاز کردیا اور امید ہے کہ جلد نتائج تک پہنچ جائیں گے۔
خیال رہے کہ زینب قتل کی تحقیقات کے لئے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدا بخش کی سربراہی میں جےآئی ٹی تشکیل دی تھی جس میں حساس اداروں کے افسران کو بھی شامل کیا گیا۔
تاہم زینب کے والد محمد امین نے جے آئی ٹی کے سربراہ کے نام پر اعتراض اٹھایا تھا، جن کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ نے ملزمان کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے، وزیراعلیٰ کی باتوں پر نہیں تحقیقات کے نتائج سے یقین آئے گا۔
قصور واقعے کے خلاف شہر بھر میں صورتحال آج چوتھے روز بھی بدستور کشیدہ ہے اور زینب کے قاتل کو اب تک گرفتار نہ کیے جانے پر شہری سراپا احتجاج ہیں۔
خیال رہے کہ چند روز قبل 7 سالہ بچی زینب کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کیا گیا جس کی لاش کوڑے کے ڈھیر سے ملی جب کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے کے باوجود ملزم کو اب تک گرفتار نہیں کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے زینب قتل کا از خود نوٹس لے رکھا ہے اور پولیس نے بھی اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی جس میں بتایا گیا ہے کہ 67 مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے پنجاب فارنزک لیب بھجوائے گئے ہیں۔
پنجاب پولیس نے عدالت کو بتایا کہ 2016 اور 2017 میں اسی طرح کے 4 واقعات سامنے آئے۔
ادھر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے زینب کے قتل میں ملوث ملزم کی نشاندہی پر ایک کروڑ روپے انعام کا بھی اعلان کیا ہے۔