Time 12 جنوری ، 2018
پاکستان

کراچی: کمسن طالبہ سے مبینہ زیادتی کی کوشش کرنیوالا اسکول چوکیدار گرفتار


کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری میں مبینہ طور پر اسکول کے چوکیدار نے 5 سالہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی جسے اہلخانہ نے مار پیٹ کے بعد رینجرز کے حوالے کردیا۔

قصور واقعے کے بعد جنسی درندوں سے بچوں کی حفاظت کے حوالے سے ملک بھر میں نئی بحث چھڑ گئی اور میڈیا پر شعور اجاگر کرنے کے بعد ایک کمسن طالبہ نے مبینہ طور پر اسکول چوکیدار کی جانب سے زیادتی کی کوشش کا ذکر اپنے والدین سے کیا۔

علی الصبح ابراہیم حیدری میں 5 سالہ طالبہ کے اہلخانہ نے اسکول پہنچ کر عیدو نامی چوکیدار کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد اسے رینجرز کے حوالے کردیا۔

5 سالہ طالبہ کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ اسکول کے چوکیدار نے گزشتہ روز ان کی بیٹی سے زیادتی کی کوشش کی اور بیٹی کے بتانے پر آج چوکیدار کو اسکول سے پکڑا۔

ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بچی سے مبینہ زیادتی کا واقعہ گزشتہ روز پیش آیا تاہم اہلخانہ نے تھانے میں رپورٹ کرائے بغیر اسکول میں موجود چوکیدار کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ کا کہنا ہے کہ بچی اور والدین کی نشاندہی پر چوکیدار کو اسکول سے گرفتار کرلیا گیا ہے جس سے تحقیقات کی جارہی ہے۔

ڈی آئی جی ایسٹ کے مطابق بچی کی میڈیکل رپورٹ ابھی آنا باقی ہے تاہم اگر زیادتی یا اس کی کوشش کی گئی ہے تو اس کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور آئی جی پولیس نے ابراہیم حیدری میں بچی سے مبینہ زیادتی کا نوٹس لے لیا۔

ترجمان وزیراعلیٰ ہاؤس کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے فوری تحقیقات کر کے سخت کارروائی کا حکم دیا ہے جب کہ آئی جی سندھ نے ڈی آئی جی ایسٹ سے تفصیلی انکوائری رپورٹ طلب کرلی۔

خیال رہے کہ چند روز قبل پنجاب کے ضلع قصور میں 7 سالہ بچی کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کیا گیا جس کی لاش کوڑے کے ڈھیر سے ملی اور ملزم کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آنے کے باوجود اسے اب تک گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

زیادتی کے واقعے کے بعد والدین کیا کریں؟

قصور واقعے نے پوری قوم کو جھنجوڑ کر رکھ دیا، اس قسم کے واقعات پہلے بھی ہوتے رہے لیکن بعض لاپرواہی  کی وجہ سے اکثر ان کیسز میں ثبوت مٹادیے جاتے ہیں۔

خدانخواستہ اگر کسی بچے یا بچی کے ساتھ اس طرح کا کوئی واقعہ پیش آئے تو والدین سب سے پہلے ان چیزیں کا ضرور خیال رکھیں۔

• پہلے 24 گھنٹوں کے اندر اندر مقامی سرکاری اسپتال سے میڈیکل کروا کر رپورٹ لے لیں کیونکہ 24 گھنٹوں کے بعد کروائی جانے والی رپورٹ پوزیٹیو نہیں آئے گی اور یہ ثابت نہیں ہو سکے گا کہ بچے یا بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا یا نہیں۔

• متاثرہ بچے یا بچی نے جو کپڑے پہن رکھے ہوں وہ سنبھال کر رکھے جائیں کیونکہ یہ ثبوت ہوتا ہے جو تفتیش میں کام آتا ہے۔

• جائے وقوعہ سے جو بھی شواہد ملیں انھیں بھی محفوظ کیا جائے، ہو سکتا ہے وہاں مجرم کوئی ایسی چیز چھوڑ گیا ہو جو تفتیشں میں مدد دے سکے۔

• مضبوط مقدمہ درج کرانے کے لئے اوپر بتائی گئی تمام معلومات کو ایف آئی آر میں ضرور شامل کرائیں کیونکہ جتنے زیادہ شواہد ہوں گے کیس اتنا ہی مضبوط ہوگا۔

سماجی کارکنان کی ٹھوس اقدامات اٹھانے پر زور


جیو نیوز کے پروگرام 'آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ' میں بھی سماجی رہنماؤں نے کمسن بچوں کی زیادتی کے کیسز پر روشنی ڈالی۔

پینل میں شامل آسکر ایوارڈ یافتہ شرمین عبید چنائی، شہزاد رائے اور جبران ناصر شریک تھے، پینل مہمانوں نے کمسن بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات پر مذمتی بیانات، نمائشی اقدامات اور احتجاج کے بجائے ٹھوس اقدامات اٹھانے پر زور دیا۔


مزید خبریں :