14 جنوری ، 2018
قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی بچی زینب کے قاتل کو گرفتار کرنے میں پولیس چھ روز گزرنے کے باوجود ناکام رہی ہے۔
پولیس ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا کہ زینب قتل کیس میں ملزم تک پہنچنے کیلئے فارنزک ٹیموں نے مشکوک افراد کے نمونے حاصل کرنے شروع کردیے ہیں اور زینب کے گھر کے اطراف رہائش پذیر افراد کے بھی ڈی این اے نمونے لیے جارہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ڈی این اے نمونے حاصل کرنے کے لیے 10 ٹیمیں کام کررہی ہیں جو کسی بھی مشکوک شخص کے نمونے لے سکتی ہیں۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ 8 کیسز میں ایک ہی ملزم کا ڈی این اے میچ ہورہا ہے۔
دوسری جانب زینب کے والد محمد امین نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہا انہیں کیس میں کوئی پیشرفت نظر نہیں آرہی۔
محمد امین نے کہا کہ پولیس یقین دہانی کرا رہی ہے کہ ملزم جلد پکڑلیں گے۔
زینب کے والد نے کہا کہ پولیس گرفتار مظاہرین پر تشدد کر رہی ہے، مطالبہ ہے کہ پولیس مظاہرین کے خلاف مقدمات ختم کر کے رہا کرے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ زینب کے قتل پر احتجاج پرامن تھا مگر پولیس نے فائرنگ کرکے اشتعال پیدا کیا۔
گزشتہ روز پنجاب کے وزیر تعلیم رانا مشہود نے کہا تھا کہ قصور واقعے سے متعلق چند مشکوک افراد کو پکڑلیا گیا ہے، قوی امید ہےکہ جلد ملزم پکڑا جائےگا۔
وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ حکومتوں پر اعتماد کیا جانا چاہیے، تحقیقاتی اداروں نے کہا کہ کشیدہ صورتحال پر ڈیڈلائن کے مطابق کام نہیں کرسکتے۔
یاد رہے کہ قصور کے علاقے روڈ کوٹ کی رہائشی 7 سالہ زینب کو 4 جنوری کو ٹیوشن جاتے ہوئے اغواء کرلیا تھا، جس کی لاش 4 دن بعد کشمیر چوک کے قریب واقع ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی تھی۔
پولیس کے مطابق بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا، جس کی تصدیق ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ہوئی۔
واقعے کے بعد شہر بھر میں مظاہرے شروع ہوگئے اور لوگوں نے پولیس کے خلاف احتجاج کیا، ان پرتشدد مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق بھی ہوئے۔