پاکستان
19 جولائی ، 2012

سندھ کی اہم شخصیت کے ایماء پر واٹر بورڈ کی100ایکڑ زمین پر قبضہ

سندھ کی اہم شخصیت کے ایماء پر واٹر بورڈ کی100ایکڑ زمین پر قبضہ

کراچی…کراچی میں واٹر بورڈ کی سونے جیسی 100 ایکڑ اراضی پر قبضہ کرا دیا گیا ہے جہاں انڈسٹریل یونٹ بنانے اور 5 ارب روپے مالیت کی اراضی کی منتقلی کا کام جاری ہے۔کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کیلئے 1992 میں ماری پور میں ہاکس بے روڈ پر 526 ایکڑ اراضی سندھ حکومت سے حاصل کی تھی۔ جہاں سے سیوریج کے پانی کو ٹریٹمنٹ کے بعد سمندر برد کیا جاتا ہے۔ سال 2007 میں گریٹر کراچی سیوریج پروجیکٹ ایس تھری کے تحت اس پلانٹ کی استعداد کار چون ملین سے دو سو ملین تک بڑھانے کے منصوبے کی منظوری دی گئی۔ کام رواں سال شروع ہونا تھا کہ واٹر بورڈ کے افسران نے21 جون کو مبینہ ملی بھگت سے 100 ایکڑ اراضی پر ایک گروپ کو قبضہ کرادیا ،سندھ کی ایک اہم شخصیت کے ایماء پر یہ غیر قانونی کام ہوا۔ ذرائع کے مطابق اس اراضی پر ایک حساس ادارے کے سابق سربراہ کے قریبی دوست کا گروپ 100 انڈسٹریل یونٹ بنا رہا ہے۔ اراضی پر چار دیواری کے بعد بھرائی کا کام جاری ہے۔پانی کے غیرقانونی کنکشن کے خلاف واٹربورڈ کرائم برانچ کی مدد سے تابڑتوڑ کارروائیاں کرکے میڈیا پر بڑے کارناموں کے طور پر نشر کراتا ہے لیکن اراضی کے قبضے کی شکایت کوریئر سروس کے ذریعے تھانے بھیج کر چپ سادھ لی۔قبضہ گروپ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی اور نہ ہی مقدمہ درج کرایا۔ قبضے سے ایک روز قبل اسد عباس کا تبادلہ کرکے ظہیرعباس کو چیف انجینئر میکینکل مقرر کیا گیا۔ جنہوں نے خوفزدہ ہونے کے انداز میں مسلح افراد کی موجودگی کا رونا رویا لیکن جیو نیوز کی ٹیم نے اْس علاقے میں ایک گھنٹہ گزارا جہاں تعمیراتی کام جاری تھا کوئی مسلح شخص دکھائی نہیں دیا اور نہ ہی کسی نے کوریج میں مداخلت کی۔ اس اراضی کی مالیت 5 ارب روپے بتائی گئی ہے۔ جہاں انڈسٹریل یونٹ قائم کئے جانے کے بعد اس کی قیمت 100 ارب روپے سے تجاوز کرجائے گی۔ اس قبضے کی صورت میں ٹریٹمنٹ پلانٹ کی استعداد بڑھانے کا معاملہ بھی کھٹائی میں پڑ جائے گا جس کے لئے وفاقی حکومت نے دو ارب روپے مختص کئے ہیں۔

مزید خبریں :