Time 21 جنوری ، 2018
پاکستان

کوئٹہ میں فائرنگ: سانحہ خروٹ آباد کے بعد معطل ہونے والے ایس ایچ او جاں بحق

فضل الرحمٰن کو شدید زخمی حالت میں سول اسپتال منتقل کیا جارہا تھا کہ وہ راستے میں ہی دم توڑ گئے—۔جیو نیوز 

کوئٹہ کے علاقے مسجد روڈ سے ملحقہ گلی یٹ روڈ پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں سابق ایس ایچ او تھانہ ایئرپورٹ فضل الرحمٰن کاکڑ جاں بحق ہوگئے۔

پولیس کے مطابق فضل الرحمٰن اپنے گاڑیوں کے شو روم میں بیٹھے تھے کہ موٹرسائیکل سوار ملزمان نے ان پر فائرنگ کردی۔

سابق ایس ایچ او فضل الرحمٰن کو شدید زخمی حالت میں سول اسپتال کوئٹہ منتقل کیا جارہا تھا کہ وہ راستے میں ہی دم توڑ گئے۔

دوسری جانب ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

واضح رہے کہ 17 مئی 2011 کو کوئٹہ کے نزدیک خروٹ آباد میں غیر ملکی (ایک تاجک اور 4 روسی) باشندوں کو نشانہ بنایا گیا تھا، اس وقت فضل الرحمٰن تھانہ ایئرپورٹ میں ایس ایچ او تعینات تھے، تاہم اس واقعے کے بعد انہیں برطرف کردیا گیا تھا اور وہ تاحال برطرف تھے۔

یہ بھی یاد رہے خروٹ آباد میں 3 خواتین سمیت 5 غیر ملکی باشندوں کو فرنٹیئر کانسٹیبلری نے ماورائے عدالت قتل کیا تھا، ابتداء میں حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ لوگ خودکش بمبار تھے، اس لیے ان پر فائرنگ کی گئی تاہم بعد میں سامنے آنے والی ویڈیو میں غیرملکی باشندے نہتے نظر آئے تھے۔

بعدازاں جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی انکوائری کے بعد کوئٹہ کے سٹی پولیس آفیسر داؤد جونیجو، ایف سی کے کرنل فیصل شہزاد، ایس ایچ او فضل الرحمٰن کاکڑ اور اے ایس آئی رضا خان کو واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔

یہ بھی یاد رہے کہ اگست 2013 میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے  اے ایس آئی رضا خان کو کوئٹہ میں ان کے گھر کے باہر فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

اس سے قبل 29 دسمبر 2011 کو پولیس سرجن اور واقعے کے اہم گواہ ڈاکٹر باقر شاہ کو بھی نامعلوم افراد نے کوئٹہ میں فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔


مزید خبریں :