پاکستان
Time 21 فروری ، 2018

پاکستان پر دہشت گردی کا لیبل لگانے کی امریکی کوشش ناکام


پیرس: وفاقی وزیر خارخہ خواجہ آصف نے دعویٰ کیا ہے کہ پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس میں پاکستان پر دہشت گردی کا لیبل لگانے کی امریکی کوشش ناکام ہوگئی کیونکہ واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل کرانے کی قرارداد پر اتفاق نہیں ہوسکا اور معاملہ 3 ماہ کے لیے مؤخر کردیا گیا۔

عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا چھ روزہ اجلاس پیرس میں جاری ہے، جس کا اختتام 23 فروری کو ہوگا۔

اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت ڈی جی فائنانس مانیٹرنگ یونٹ منصور شاہ کر رہے ہیں جبکہ مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل بھی پیرس میں موجود ہیں۔

اجلاس میں دہشت گردوں کی مالی مدد کرنے والے ملکوں کے خلاف ایکشن پلان بنانے اور منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

امریکا نے برطانیہ کی معاونت سے پاکستان کا نام واچ لسٹ میں شامل کرنے کی دھمکی دے رکھی تھی لیکن اجلاس سے پہلے پاکستان کے خلاف امریکی قرارداد پر اتفاق نہ ہوسکا۔

اس سلسلے میں نئی رپورٹ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے جون میں ہونے والے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔

وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی کوششیں نتیجہ خیز ثابت ہوئیں اور پاکستان کا نام واچ لسٹ میں شامل کرنے پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ تعاون کرنے پر پاکستان اپنے دوست ملکوں کا شکرگزار ہے۔


دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے پاکستان کے خلاف قرارداد موخر کرنے سے متعلق اطلاعات کی تصدیق سے گریز کیا۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ٹاسک فورس کی کارروائی خفیہ رکھی جاتی ہے اور حتمی اعلان تک کچھ کہنا ممکن نہیں۔

غیرملکی خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق واشنگٹن میں ایک امریکی عہدے دار کا کہنا تھا کہ اسلام آباد نے دہشت گردوں کی مالی مدد روکنے سے متعلق اقدامات کیے ہیں، پھر بھی عالمی برادری کو بعض تحفظات ہیں۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔

تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔

عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔

مزید خبریں :