Time 22 فروری ، 2018
پاکستان

نشے کےعادی افراد کے علاج بعد "پاسنگ آوٹ"

کوئٹہ میں ایک فلاحی ادارے کی جانب سے منشیات سے چھٹکارا پانے والے 100 سے زائد افراد کے علاج اور بحالی کے بعد پاسنگ آؤٹ تقریب کا اہتمام کیا گیا۔

ایک غیرسرکاری فلاحی ادارے "انسانیت بچاو مرکز" کے تحت منشیات سے چھٹکارا پانے والے 100 سے زائد نشےکے عادی افراد کےعلاج اور بحالی کےبعد مرکز سےفارغ ہونےکےحوالےسے تقریب کااہتمام کیاگیا جو ان افراد کےلئے"پاسنگ آوٹ" ثابت ہوئی۔

تقریب کے دوران منشیات سے چھٹکارا پانے والے افراد نے آئندہ معاشرے کا کارآمد شہری بننے کا عزم ظاہر کیا اور خوبصورت علاقائی رقص پیش کرکے سماں بھی باندھ دیا۔

اپنی مددآپ کےتحت کام کرنےوالا فلاحی ادارہ انسانیت بچاؤ تقریباً دو سال سے نشے کے عادی افراد کے علاج اور ان کی بحالی کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہے۔

کوئٹہ کے نواحی علاقے بلیلی کے قریب قائم اس ادارے کو علاج اور بحالی مرکز کے لیے اراضی تو صوبائی حکومت نے فراہم کی تاہم دیگر اخراجات ادارہ زیادہ تر خود ہی برداشت کر رہاہے۔ 

تقریبا تین ماہ قبل شہر کے وسطی نالے اور دیگر مقامات سے 900 کے قریب نشے کے عادی افراد کو پولیس اور رضاکاروں کی مدد سے انسانیت بچاؤ کے مرکز میں منتقل کیاگیاتھا۔

تین ماہ کےعلاج، آگہی اور ضروری تعلیم و تربیت کے بعد نشے کے تقریبا 100 عادی افراد کی بحالی ممکن ہوئی اور نشےکی لت سے چھٹکارا پانے کے بعد انہیں فارغ کردیاگیا۔

اس موقع پر تقریب کےمہمان خصوصی صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی تھے جنہوں نے کارخیر پر انسانیت بچاؤ کے منتظمین کو سراہا۔

میر سرفراز بگٹی کا کہناتھا کہ نوجوان نسل کو تباہ نہیں ہونے دیں گے، انسانیت بچاؤ تنظیم کی پیروی کرتے ہوئے دیگر تنظیموں کو بھی اس کارخیر میں آگےآنا چاہئے۔

ان کا کہنا تھا کہ منشیات کی روک تھام کے لیے کام کرنے والے اداروں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ منشیات سےچھٹکارا پانے والے افراد کو روزگار کی فراہمی کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ تمام لوگ ملک وقوم کی ترقی میں کردارادا کریں۔

تنظیم کےچیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر رمضان آغا نے جیو نیوز کو بتایا کہ تین ماہ قبل 950 افراد کو سخت سردی میں مرکز منتقل کیاگیاتھا لیکن مسائل کے باوجود ان کاعلاج کیا گیا اور انہیں راشن فراہم کیا گیا۔

انہوں نے اس موقع پر صوبائی حکومت کے علاوہ مخیرحضرات سے تعاون کی اپیل بھی کی۔

تقریب کےموقع پر نشے کی لت کےبعد بحال ہونےوالے افراد نے ڈھول کی تھاپ پر خوبصورت علاقائی رقص اتنڑ پیش کیا، ان میں سے کئی نے فٹبال اور باکسنگ سمیت مختلف کھیلوں میں کارکردگی کابھی مظاہرہ کیا جو اس بات کااظہار تھا کہ وہ نشے کی لعنت میں مبتلا اور حواس کھو کر زندگی سے قطع تعلق ہو جانے کے بعد علاج اور بحالی کے عمل کے ذریعے ایک بار پھر بھرپور جینے کی طرف لوٹ آئےہیں۔

اس موقع پر نشے کی لت سے چھٹکارا پانے والے افراد نے انکشاف کیا کہ ان میں سے زیادہ تر کپڑوں کی سلائی اور دیگر ہنر سیکھے ہوئے افراد تھے جو بےروزگاری اور دیگر بری صحبت سمیت مختلف سماجی مسائل کی بناء پر نشے کی لت میں مبتلاہوئے۔

ان کا کہناتھا کہ وہ روزانہ نشہ کیاکرتےتھے جس نے انہیں گھر بار اور روزگار سمیت کہیں کا نہ چھوڑا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ نشہ پورا کرنےکے لیے چوری بھی کیاکرتے تھے تاہم اب وہ نشے کی لعنت سے چھٹکارا پا چکےہیں اور آئندہ باعزت زندگی گزارنے کے لیے پر عزم ہیں۔

تقریب میں شریک سماجی کارکنوں نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ معاشرے میں علاج کےبعد نشے سے چھٹکارا پانےوالے افراد سے نفرت نہ کی جائے اور انہیں بھرپور زندگی گزارنے میں مدد کی جائے تاکہ وہ دوبارہ اس سماجی برائی کی طرف مائل نہ ہوسکیں۔

مزید خبریں :