05 مارچ ، 2018
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے سینیٹ انتخابات الیکشن کمیشن میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے والوں کو شوکاز نوٹس دے دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات کو الیکشن کمیشن میں چیلنج کریں گے اور سپریم کورٹ میں بھی جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کو کمزور اور منقسم دکھا کر پاکستان تحریک انصاف کے لیے راہ ہموار کی جارہی ہے لیکن کراچی کے سارے چوہدری بھی مرجائیں تو بھی وہ چوہدری نہیں بن سکتے۔
فاروق ستار نے کہا کہ سینیٹ انتخابات غیر شفاف اور جانبدارانہ تھے اور ہمارے 15 یا اس سے بھی زائد اراکین کو وفاداری تبدیل کرنے کیلئے مجبور کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ پر ایف آئی اے اور نیب کو بھی حرکت میں آنا چاہئے تاہم سینیٹ الیکشن کا بائیکاٹ کر دیتے تو وہ اچھا فیصلہ ہوتا۔
پی ایس پی کے رہنما مصطفیٰ کمال کی مذاکرات کی پیش کش پر ان کا کہنا تھا کہ پی ایس پی والوں کو ایک بار پھر دعوت دے رہا ہوں کہ وہ واپس آجائیں ایم کیو ایم پاکستان ہی ہمارا گھر ہے۔
سینیٹ الیکشن میں جو کچھ ہوا اس پر شرمندہ ہیں، فیصل سبزواری
دوسری جانب سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ایم کیو ایم پاکستان (بہادر آباد گروپ) کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں جو کچھ ہوا، اُس پر شرمندہ ہیں مگر کارکن یقین رکھیں کہ ایم کیو ایم برائے فروخت نہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ سندھ اسمبلی میں پیسوں کی تجوریاں کھول کر ایم پی ایز کو خریدنے کی کوشش کی گئی اور 95 ارکان رکھنے والی پیپلز پارٹی نے 114 ووٹ حاصل کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے چند ارکان اسمبلی خاص طور پر بعض ’باجیوں‘ نے بدقسمتی سے مخالفین کو ووٹ دیا جو افسوسناک ہے۔
خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ پیسے اور طاقت کا استعمال جاگیردارانہ سیاست کی پہچان ہے جبکہ ایم کیو ایم طاقت کے اسی نظریے کو شکست دیتی آئی ہے۔