07 مارچ ، 2018
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے احتساب عدالت میں زیرسماعت شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز میں 2 ماہ اور اسحاق ڈار کے خلاف 3 ماہ کی توسیع کردی۔
جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی خصوصی بینچ نے ملزمان کے خلاف ٹرائل کی مدت میں توسیع سے متعلق سماعت کی۔
یاد رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل 6 ماہ میں مکمل کرنا تھا جس کی مدت 13 مارچ کو مکمل ہورہی تھی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سپریم کورٹ سے ٹرائل کے لئے مزید وقت مانگا تھا۔
سماعت کے دوران جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج نے ہم سے جو درخواست کی اس میں درکار وقت کا نہیں بتایا گیا جس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ شریف خاندان کے خلاف تقریباً ایک ماہ اور اسحاق ڈار کے خلاف کیس مکمل کرنے میں اس سے کچھ زائد وقت درکار ہوگا۔
جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ وکیل صفائی کی طرف ٹرائل میں تاخیر کے لئے کوئی حربے استعمال کیے گئے جس پر نیب کے وکیل نے بتایا کہ شریف خاندان کی جانب سے اب تک کوئی تاخیری حربے دیکھنے میں نہیں آئے۔
عدالت نے احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف ٹرائل مکمل کرنے کے لئے مزید 2 ماہ اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز نمٹانے کے لئے مزید 3 ماہ کا وقت دے دیا۔
واضح رہے کہ شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کے ٹرائل کا احتساب عدالت میں باقاعدہ آغاز 14 ستمبر 2017 سے ہوا اور 6 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ڈیڈلائن 13 مارچ کو ختم ہورہی تھی۔
کیس کا پس منظر
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا۔
العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔
نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔
جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔