(ن) لیگ کا چیئرمین سینیٹ کیلئے مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ


اسلام آباد: ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو سینیٹ میں اپنا چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین لانے کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل ہوگئی ہے۔

سینیٹ انتخابات کے بعد ایوان بالا کے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے لیے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سرتوڑ کوششی کی جارہی ہیں، پیپلزپارٹی نے فاٹا کے آزاد سینیٹر کی حمایت حاصل ہونے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

(ن) لیگ کا اہم اجلاس

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے بھی سینیٹ میں اپنا چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین لانے کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل کرلی ہے۔

اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف کی زیر صدارت پارٹی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں سابق وزیراعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کی۔

سینیٹرز سے رابطوں کیلئے چار رکنی کمیٹی کی رپورٹ پیش

ذرائع کے مطابق نوازشریف نے آزاد سینیٹرز اور دیگر چھوٹی جماعتوں سےمنتخب ہونے والے سینیٹرز سے رابطوں کے لیے چار رکنی ٹیم تشکیل دی تھی جس نے آج اپنی رپورٹ پارٹی قائد کو پیش کی۔

چار رکنی کمیٹی میں خواجہ سعد رفیق، مشاہد اللہ خان، ایاز صادق اور مشاہد حسین سید شامل تھے جنہوں نے الگ الگ اپنی رپورٹ پیش کی۔

ذرائع کےمطابق چاروں رہنماؤں نے اپنی رپورٹ میں پارٹی کو سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کی نشست لینے کے لیے مطلوبہ اکثریت ملنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ ایم کیوایم کے دھڑوں، فنکشنل لیگ اور دیگر چھوٹی جماعتوں نے مسلم لیگ (ن) کو سینیٹ میں حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے جب کہ میاں نوازشریف نے بھی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں مسلم لیگ (ن) نے اپنے اور اتحادی جماعتوں کے سینیٹرز کی تعداد کا جائزہ لیا گیا۔

(ن) لیگ کا 54 ووٹ کا دعویٰ

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو سینیٹ میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے لیے مطلوبہ 53 ووٹوں سے ایک زیادہ 54 ووٹ دستیاب ہیں۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں آصف زرداری کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے لیے میاں رضا ربانی کے نام کی نوازشریف کی تجویز کو مسترد کیے جانے پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔

جمہوریت کو مستحکم اور پارلیمان کو بالا دست دیکھنا چاہتے ہیں: نوازشریف

اجلاس سے خطاب میں نوازشریف نے کہا کہ جمہوریت کو مستحکم اور پارلیمان کو بالا دست دیکھنا چاہتے ہیں، سینیٹ کے لیے ایسا چیئرمین بنایا جائے جو قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی مضبوطی پر یقین رکھتا ہو۔

خواجہ سعد رفیق کی میڈیا بریفنگ

دوسری جانب (ن) لیگ کے مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پارٹی نے ابھی کسی کو چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا امیدوار نامزد نہیں کیا، نوازشریف نے راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں ایک سیاسی ٹیم بنائی ہے، کل مشاہد اللہ خان اور گورنر سندھ سمیت ٹیم کراچی میں ایم کیوایم اور پیر پگارا سے بھی ملاقات کرے گی۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے لیے اتحادیوں سے مشاورت کریں گے تاکہ حکمت عملی کو واضح کیا جاسکے۔

آصف زرداری کو شاید رضا ربانی کانام لینا برا لگا، خواجہ سعد رفیق

ان کا کہنا تھا کہ کل نواز شریف نے رضا ربانی کا نام خلوص اور نیک نیتی سے لیا تھا، وہ جمہوری آدمی ہیں، ان کی قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کے لیے بہت کاوشیں ہیں لیکن آصف زرداری کو شاید نام لینا برا لگا تاہم اس کی وجہ وہی جانتے ہیں۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں جو کچھ ہوا یہ طریقہ کار ٹھیک نہیں جس کے دو ووٹ تھے اس کی پانچ نشستیں ہیں، دوسری جماعتوں کے ووٹ چرانے کی کوشش کرنا مناسب نہیں، انفرادی رابطوں کے بجائے جماعتوں سے رابطے کرنے چاہئیں۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آصف زرداری کے اس رویئے سے شکایت ہے، ہم پوری پیپلزپارٹی کے رویئے کی بات نہیں کرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ نزہت صادق، سعد عباسی اور ہارون اختر دہری شہریت چھوڑ چکے ہیں جس کے ان کے پاس دستاویزات بھی ہیں۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ پہلے ہی ہمیں شیر کے نشان سے محروم کیا گیا، قانونی مشیران اور پارٹی کی رائے میں یہ مناسب اقدام نہیں، اس سے ہمیں نقصان دینے کی کوشش کی گئی، یہ اقدام ہمارے سیاسی حقوق کے منافی ہے۔

مشاہد اللہ خان کا دعویٰ

دوسری جانب مشاہد اللہ خان نے بھی میڈیا سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ (ن) کو سینیٹ میں اپنا چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین لانے کے لیے مطلوبہ تعداد سے زیادہ نمبر حاصل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پرسوں شام تک بہت ساری باتیں سامنے آجائیں گی، کوئی نہ کوئی ٹھوس بات سامنے آئے گی۔

مزید خبریں :