17 مارچ ، 2018
اب تک جتنے بھی سیارے اور ستارے دریافت ہوئے ہیں، اس میں زمین پر ہی زندگی پوری آب و تاب سے رواں دواں ہے اور اس کی واحد وجہ پانی ہے۔
پانی کے بغیر زندگی کا تصور بھی محال ہے، لیکن پاکستان کے معاشی حب کہلانے والے شہر کراچی کے مضافات میں بہت سے علاقے ایسے بھی ہیں، جہاں پینے کا صاف پانی ملنا کسی نعمت سے کم نہیں۔
درحقیقت کراچی کے اردگرد بسے گوٹھوں کو 'مسائلستان' کہاجائے تو کچھ غلط نہ ہوگا، ان علاقوں میں آج بھی لوگوں کو بنیادی سہولیات تو دور کی بات پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں اور زیرِ زمین آلودہ پانی کے استعمال نے ان گوٹھوں کی 60 فیصد آبادی کو یرقان اور ہیپاٹائٹس کے امراض میں مبتلا کردیا ہے۔
کراچی کے مضافات میں واقع خیر محمد خاصخیلی گوٹھ بھی ایک ایسا ہی علاقہ ہے، جہاں کے مکین میٹھے پانی کی ایک ایک بوند کو ترستے ہیں۔
ملیر لنک روڈ کے بعد شروع ہونے والا ٹیلوں بھرا راستہ سیدھا 5 ہزار سے زائد آبادی والے گوٹھ خیر محمد خاصخیلی لے جاتا ہے، جہاں کے رہائشی پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔
گھر گھر جاکر صحت سے متعلق آگاہی دینے والی مہر النساء کا کہنا ہے کہ یہاں ہر گھر میں کوئی نہ کوئی یرقان یا ہیپاٹائٹس کے مرض میں مبتلا ہے اور گذشتہ ایک ہفتے کے دوران 6 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
خیر محمد خاصخیلی گوٹھ کی رہائشی 20 اور 25 سالہ بہنیں فریدہ اور خدا دینی غربت کے ساتھ ہیپاٹائٹس سے بھی جنگ لڑرہی ہیں۔
خیر محمد خاصخیلی گوٹھ میں کلینک چلانے والے ڈاکٹر عبدالمنان کہتے ہیں کہ یہاں کی 60 فیصد آبادی ہیپا ٹائٹس میں مبتلا ہے اور اس کی بڑی وجہ آلودہ پانی، استعمال شدہ سرنج اور غیر معیاری ادویات کا استعمال اور بہت دیر تک کنستروں میں محفوظ رکھے گئے پانی کا استعمال بھی ہے۔
ان گوٹھوں کے مسائل کو اجاگر کرنے والے سماجی رہنما سامی میمن کہتے ہیں کہ یہاں کے باسی سہولتوں سے بالکل ناواقف ہیں، انہیں تو زندگی گزارنا ہی مشکل لگتا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ملیر وہ بدقسمت ضلع ہے جہاں محض تین سال میں 300 سے زائد افراد یرقان اور ہیپاٹائٹس کا شکار ہو کر موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔
دوسری جانب ریتی بجری نکالنے کے باعث زیرزمین پانی بھی کڑوا ہوگیا ہے اور یہاں کے لوگ یہی کڑوا پانی پینے پر مجبور ہیں۔
ہاں لیکن ووٹ کی لالچ میں سیاستدان الیکشن قریب آتے ہی یہاں کا رخ ضرور کرتے ہیں، جس گوٹھ میں 70 سال سے پانی نہیں پہنچا وہاں جیو نیوز کی ٹیم کی آمد کا سن کر چیئرمین ضلع کونسل کراچی سلیمان مراد بلوچ بھی پہنچ گئے اور 15 دن میں پانی کی لائنیں بچھانے کام شروع کرنے کا وعدہ بھی کرلیا۔
جب ہم نے سوال کیا کہ کیا آپ دیگر علاقوں میں بھی اس طرح کے دورے کرتے رہتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ 'ہاں یہ میرا حلقہ ہے'، لیکن گوٹھ کے مکین کچھ اور ہی روداد سناتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ سلیمان مراد بلوچ آج تک یہاں نہیں آئے۔
اس روئے زمین پر جہاں جہاں انسان بستے ہیں، وہاں ریاست ماں کا کردار ادا کرتے ہوئے بنیادی سہولیات ان تک پہنچاتی ہے، لیکن کراچی کے اردگرد بسے ان گوٹھوں کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے اور حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے ووٹ ان ہی لوگوں کو دیتے ہیں جو آج تک انہیں صاف پانی بھی فراہم نہیں کرسکے۔