21 مارچ ، 2018
کوئٹہ: چڑیاں ہمارے ماحول کا حصہ ہیں اور اس معصوم اور بےضرر سے پرندے کی چہچہاہٹ سے زندگی کا احساس ہوتا ہے۔
دن میں تو شور کے باعث کوئی اس پرندے کی موجودگی شاید ہی محسوس کر پائے مگر صبح کے وقت اس کی موجودگی بھرپور طریقے سے محسوس کی جاسکتی ہے اور کانوں کو بےحد بھلی لگنے والی بھرپور چہچہاہٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کی یہ مخلوق اپنے رب کی حمدوثناء میں مصروف ہے۔
لیکن المیہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں چڑیوں کی تعداد میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے، جس سے ماحولیاتی توازن بگڑنے کا خدشہ ہے۔
گذشتہ روز چڑیوں کا عالمی دن منایا گیا، جس کا موضوع 'چڑیوں سے پیار کرو' تھا، جس کا مقصد دراصل ماحول میں اس چھوٹے پرندےکی اہمیت اجاگر کرنا ہے۔
ویسے تو بظاہر تمام چڑیاں خصوصیت میں ایک جیسی ہی نظر آتی ہیں مگر ماہرین کے مطابق چڑیوں کی بہت سی قسمیں ہیں، جن میں سے بیشتر تو جنگلی اور پہاڑی ہیں جبکہ کئی گھریلو اور پالتو قسم کی رنگ برنگی چڑیا ہیں، اِن میں سے کئی کوئٹہ کی پرندہ مارکیٹ میں فروخت کے لیے بھی دستیاب ہیں ۔
اس حوالے سے پرندوں کے کاروبار سے وابستہ اور شوقین شخص محمد عامر کا کہنا تھا کہ 'بظاہر تو لگتا ہے کہ سب چڑیائیں تقریباً ایک جیسی ہوتی ہیں مگر ایسا نہیں ہے، اس پرندے کی دنیا میں کئی اقسام ہیں'۔
انہوں نے بتایا کہ 'ہمارے ہاں گل سر اور سائرہ نامی چڑیاں ہیں جو کہ پہاڑوں پر پائی جاتی ہے، اس کےعلاوہ ہالینڈ، برطانیہ اور ایران سے بھی چڑیوں کی ہی قسم کنیری بھی کوئٹہ آتی ہیں جبکہ چڑیوں کی قسم یارکشائر، فرل، واٹر سیگلر اور رولر وغیرہ بھی دستیاب ہوتی ہیں'۔
ماحول دوست اور نہایت بےضرر پرندہ ہونے کی وجہ سے چڑیوں کی بہت سی اقسام ایسی ہیں، جنہیں لوگ اپنے گھروں میں بھی رکھنا پسند کرتے ہیں۔
چڑیوں کی تعداد میں کمی کیوں؟
ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں چڑیوں کی تعداد میں 80 فیصد تک کمی آئی ہے۔
اس بات میں کافی حد تک صداقت لگتی بھی ہے، جس کااندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پہلے صبح کے وقت کہیں نہ کہیں گھر کی چھت یا قریبی درختوں سے چڑیوں کی آوازیں آجایا کرتی تھیں، مگر اب ایسا خال خال ہی ہوتا ہے بلکہ کبھی کبھار تو چڑیا ڈھونڈنے کے لیے کافی کوشش کرنا پڑتی ہے۔
ماہرین کے مطابق چڑیوں کی کمی کی وجوہات میں درختوں کی کٹائی کے باعث ان کے مسکن کا متاثر ہونا، ماحولیاتی مسائل، شہری ضروریات میں اضافہ اور بڑھتی ہوئی جدیدیت شامل ہے۔
یہی وجہ ہے کہ رواں برس چڑیوں کے عالمی دن کا عنوان بھی یہی رکھا گیا کہ 'چڑیوں سے پیار کرو'، کیونکہ ان کے نہ ہونے سے ماحولیاتی توازن میں بگاڑ پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔