کھیل
23 جولائی ، 2012

سوشل میڈیا پر پاک بھارت کرکٹ بحالی’سرحدوں کا معاشقہ‘قرار

سوشل میڈیا پر پاک بھارت کرکٹ بحالی’سرحدوں کا معاشقہ‘قرار

کراچی…محمد رفیق مانگٹ… امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ ‘نے پاک بھارت کرکٹ بحالی پر اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ پاکستان اور بھارت میں جنگوں کا امکان ، بداعتمادی اپنی جگہ، عوام کرکٹ کے شیدائی ہیں۔ سوشل میڈیا پر دونوں ممالک کے نوجوان کرکٹ بحالی کو ’سرحدوں کا معاشقہ ‘قرار دے رہے ہیں۔ آن لائن پیغام رسانی اور کھیلوں کے باوجود پاک بھارت کشیدہ تعلقات زیادہ متاثر ہوتے نظر نہیں آرہے ۔ اخبار لکھتا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جو بھی اختلافات ہوں لیکن دونوں اطراف کی عوام کرکٹ کے دیوانے ہیں۔ دونوں ممالک کی افواج جنگیں کر سکتیں ہیں،ان کی حکومتیں کاایک دوسرے پر بد اعتمادی کا اظہار کرنے کا بھی امکان ہے لیکن دونوں ممالک میں کھیل کے شائقین اور سیاستدان رواں برس دونوں روایتی حریف ممالک کے مابین سیریز کے انعقاد سے ایک سفارتی روشنی کا مینار دیکھ رہے ہیں۔ اخبار کے مطابق بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ نے پچھلے ہفتے اعلان کیا کہ پاکستان کے ساتھ پانچ سال میں پہلی بار کرکٹ میچ دوبارہ شروع کرنے جا رہا ہے۔ یہ 2008کے ممبئی حملوں کے بعد باہمی کھیلوں کاپہلی بار انعقاد ہوگا۔اخبار کے مطابق تاہم میچوں کی تاریخ اور وینیو کو طے کیا جارہا ہے۔ کھیلوں کے انعقاد سے دونوں ممالک کے دارالحکومتوں میں مفاہمت کی امید دیکھی جارہی ہے ۔اخبار کے مطابق دونوں ممالک میں ہر سطح پر کھیلوں کی بحالی کو مثبت قرار دیا جارہا ہے، بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا جن کا ستمبر میں پاکستان کا دورہ متوقع ہیں انہوں نے کہا کہ اس سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات مضبوط ہوگے ۔ پاکستانی صدر نے خط میں من موہن سنگھ سے اظہار تشکر کیا،عمران خان نے کہا کہ ہمیں ہر اس قدم کی حمایت کرنی چاہیے جو دونوں مماک کو قریب لائے۔کرکٹ بحالی کو شوشل میڈیا پر دونوں ممالک کے نوجوان اسے سرحدوں کا معاشقہ Romancing the Border قراردے رہے ہیں۔ تاہم اخبار نے لکھا کہ اخبار کے مطابق آن لائن پیغام رسانی اور کھیلوں کے انعقاد کے باوجود دونوں ممالک کے بنیادی معاندانہ تعلقات کو زیادہ متاثر کرنے کا امکان نظر نہیں آتا۔دونوں ممالک میں تین جنگٰیں بھی ہو چکیں اور تنازع کشمیر پر دونوں اپنے اپنے موقف پر قائم ہیں۔دونوں ممالک کے فوجیں سیاچن گلیشیر پر سفاکانہ حالات میں اپنے جوانوں کو کھوبھی رہی ہیں۔

مزید خبریں :