پاکستان
Time 12 اپریل ، 2018

ایون فیلڈ ریفرنس: مریم نواز کے وکیل کی واجد ضیاء پر جرح

پاناما اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد:  شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کے وکیل کے بعد مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر مسلسل دوسرے روز جرح کی۔ 

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی ۔

ریفرنس میں نامزد ملزمان مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے وکیل امجد پرویز نے نیب کے گواہ واجد ضیاء پر دوسرے روز بھی جرح جاری رکھی۔ 

واجد ضیاء نے جرح کے دوران کہا کہ جے آئی ٹی نے تفتیش کے شروع میں فریقین اور درخواست گزار کا ریکارڈ لیا، مریم نواز فریق نمبر 6 اور کیپٹن (ر) صفدر فریق نمبر 9 تھے۔

مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے سوال کیا کہ 'کیا 2012 کی تحقیقات کے خط کی تصدیق شدہ کاپی تھی جس پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ سوال بنتا نہیں ہے۔

تاہم واجد ضیاء نے بتاتے ہوئے کہا کہ ڈائریکٹرفنانشل انویسٹیگیشن ایجنسی کے خط کی کاپی اور بی وی آئی کے 2012 کے خط کی کاپی منسلک ہے۔

واجد ضیاء نے کہا کہ 5 مئی 2017 کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی کسی بھی متعلقہ شخص کو بلاسکتی ہے جس پر وکیل امجد پرویز نے کہا کہ پانچ مئی 2017 کے حکم نامے کی تو میں نے بات ہی نہیں کی۔

مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نیلسن اور نیسکول کی ٹرسٹ ڈیڈ تصدیق کے لیے جے آئی ٹی کو نہیں کہا جس پر واجد ضیاء نے کہا کہ یہ درست نہیں ہے، سپریم کورٹ نے نیلسن اور نیسکول کے اصل بینیفشل مالک کا سوال خاص طور پر اٹھایا۔

مریم نواز کے وکیل کی جانب سے جرح کا عمل جاری تھا کہ عدالت نے مزید سماعت کل تک صبح ساڑھے 9 بجے تک کے لئے ملتوی کردی۔

نواز شریف کے وکیل کی جرح

اس سے قبل ریفرنس میں نامزد ملزم سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے مسلسل 10 روز کے دوران جرح مکمل کی جب کہ واجد ضیاء نے 6 سماعتوں کے دوران اپنا بیان قلمبند کرایا تھا۔

خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے جرح کے دوران قطری خط، لندن فلیٹس، گلف اسٹیل ملز اور نواز شریف کے اقامے سے متعلق مختلف نوعیت کے سوالات پوچھے۔

جرح کے دوران کئی بار خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی اور واجد ضیاء کو سخت سوالات کا بھی سامنا رہا۔

نیب ریفرنسز کا پس منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔

دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

نیب کی جانب سے ان تینوں ریفرنسز کے ضمنی ریفرنسز بھی احتساب عدالت میں دائر کیے جاچکے ہیں۔

مزید خبریں :