16 اپریل ، 2018
لاہور ہائیکورٹ نے عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے سے روکنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر 16 لیگی رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کی 2 درجن سے زائد درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔
درخواستوں میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ مذکورہ شخصیات پاناما کیس سمیت دیگر کیسز میں عدلیہ مخالف تقاریر کررہی ہیں اور براہ راست ججوں کو نشانہ بنارہے ہیں، یہ تقاریر براہِ راست نشر کی جارہی ہے جو توہین عدالت ہے۔
درخواست گزاروں نے ان تقاریر کی بنیاد پر نوازشریف سمیت دیگر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا کی تھی جب کہ درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی کہ پیمرا کو کوڈ آف کنڈکٹ یقینی بنانے کا حکم دیا جائے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر اکبر نقوی پر مشتمل تین رکنی فل بینچ نے ان درخواستوں پر سماعت کے بعد فیصلہ سنایا جس میں پیمرا کو 15 روز میں ان درخواستوں پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ پیمرا 15 دن میں خود فیصلہ کرے کہ ان تقاریر کو نشر کیا جانا چاہیے یا نہیں، جب کہ اس امر کو بھی یقینی بنائیں کہ 15 دن کے دوران توہین عدالت پرمبنی کوئی موادٹی وی وی چینلز پر نشر نہ ہو۔ عدالت نے پیمرا کو 15 روز میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہےکہ ان درخواستوں کی سماعت کے لیے تشکیل دیا جانے والا فل بینچ تین مرتبہ تحلیل ہوا تھا جس میں ججز نے ذاتی وجوہات کی بناء پر درخواستوں پر سماعت سے معذرت کی تھی۔
نوٹ: لاہورہائیکورٹ نے اپنے حکم میں کسی بھی سیاسی رہنما کا نام نہیں لکھا بلکہ پیمرا کو حکم دیا کہ عدلیہ مخالف تقاریر روکنے کے لیے اقدامات کرے۔