پاکستان
Time 21 اپریل ، 2018

بیساکھی تہوار میں شرکت کے بعد سکھ یاتریوں کی بھارت واپسی شروع

پہلی ٹرین ساڑھے 6 سو یاتریوں کو لے کر واہگہ کے راستے بھارت روانہ ہوئی—۔فائل فوٹو

لاہور: بیساکھی میلے میں شرکت کے لیے آئے بھارت سے آئے ہوئے سکھ یاتریوں کی واپسی شروع ہوگئی۔

حکام کے مطابق پہلی ٹرین ساڑھے 6 سو یاتریوں کو لے کر واہگہ کے راستے بھارت روانہ ہوئی جبکہ 3 خصوصی ٹرینوں کے ذریعے 1730 سکھ یاتری واپس بھارت جائیں گے۔

ہر سال بیساکھی تہوار کے موقع پر ہزاروں سکھ یاتری بھارت سے پاکستان آتے ہیں، جن کی سیکیورٹی اور سہولیات فراہم کرنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں۔

بیساکھی سکھوں کے نئے سال کا جشن ہے، جو 13 اور 14 اپریل کو منایا جاتا ہے۔

تاہم رواں برس صورتحال اُس وقت کچھ کشیدہ ہوگئی جب بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر کو حسن ابدال میں گوردوارہ پنجاب صاحب میں سکھ یاتریوں سے ملاقات نہیں کرنے دی گئی۔

تاہم پاکستانی دفتر خارجہ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی بھارتی کوشش قابل مذمت ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ بھارت میں سکھوں کے مذہبی رہنما بابا گرونانک کے حوالے سے متنازع فلمیں ریلیز ہونے پر سکھ برداری کے لوگ سراپا احتجاج تھے، لہذا سیکیورٹی صورتحال بگڑنے کے خدشے کے تحت سیکریٹری متروکہ وقف املاک بورڈ نے بھارتی ہائی کمشنر کو آمد مؤخر کرنے کی درخواست کی تھی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کا مذہبی مقامات سے متعلق پاک-بھارت طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام پاکستان پر لگانا حیران کن ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ بھارت نے خود 2 بار پاکستانی زائرین کو خواجہ غریب نواز کے عرس میں شرکت کے لیے ویزے نہ دے کر اس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

مزید خبریں :