24 اپریل ، 2018
گجرات: صوبہ پنجاب کے شہر گجرات میں ایک پاکستانی نژاد اطالوی لڑکی ثناء چیمہ کو اس کے باپ، بھائی اور چچا نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کردیا اور موت کو حادثہ قرار دے کر سپرد خاک کردیا۔
پولیس کے مطابق 18 اپریل کو گاؤں منگووال غربی میں پاکستانی نژاد اطالوی شہری 26 سالہ ثناء چیمہ کی موت کی رپورٹس سامنے آئی تھیں، تاہم اہلخانہ نے اسے حادثہ قرار دے کر لڑکی کو سپرد خاک کردیا تھا۔
بعدازاں سوشل میڈیا اور اطالوی میڈیا پر یہ رپورٹس سامنے آنے کے بعد کہ ثناء چیمہ کو قتل کیا گیا ہے، ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) گجرات کے حکم پر تحقیقات شروع کردی گئیں۔
پولیس کے مطابق مقتولہ کے والد غلام مصطفیٰ اس کی شادی رشتے داروں میں کرنا چاہتے تھے، مگر ثناء چاہتی تھی کہ اس کی شادی اٹلی میں ہو۔
پولیس کا کہنا ہے کہ غلام مصطفیٰ نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر اپنے بیٹے عدنان مصطفیٰ اور بھائی مظہر اقبال کے ساتھ مل کر اپنی بیٹی کو تشدد کرکے قتل کردیا۔
پولیس نے ایس ایچ او کی مدعیت میں تینوں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تاہم ملزمان اب تک پولیس کی گرفت سے باہر ہیں۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ مقتولہ کی قبرکشائی کے لیے علاقہ مجسٹریٹ کو درخواست دے دی گئی ہے اور پوسٹ مارٹم کی روشنی میں تفتیش آگےبڑھےگی۔
ابتدائی تفتیش میں 18 اپریل کو لڑکی کے قتل اور خفیہ تدفین کی تصدیق ہوئی۔
ثناء چیمہ کے والد، چچا اور بھائی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جبکہ ملزمان کی تلاش جاری ہے۔
واضح رہے کہ 2016 میں بھی غیرت کے نام پر قتل کا ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا، جب برطانوی نژاد پاکستانی خاتون سامعہ شاہد کو جہلم میں غیرت کے نام پر قتل کردیا گیا تھا۔
بریڈ فورڈ کی رہائشی 28 سالہ سامعہ اپنے والدین کے گھر جہلم آئی تھی، جہاں جولائی 2016 میں ان کی موت واقع ہوگئی، اہل خانہ کا دعویٰ تھا کہ سامعہ کو دل کا دورہ پڑا، جو ان کی موت کی وجہ بنا۔
تاہم سامعہ کے دوسرے شوہر مختار سید کاظم نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے پولیس میں رپورٹ درج کروائی تھی کہ ان کی اہلیہ کو قتل کیا گیا، کیونکہ ان کے سسرال والے اس شادی کے خلاف تھے اور بعدازاں تفتیش کے نتیجے میں سامعہ کے پہلے شوہر چوہدری شکیل نے انہیں گلا دبا کر قتل کرنے کا اعتراف کرلیا تھا۔