03 اگست ، 2016
پاکستانی نژاد برطانوی شہری سامیہ شاہد کی موت سے متعلق فرانزک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کی موت طبعی نہیں، ہلاکت سانس بند ہونے سے ہوئی۔
فارنزک رپورٹ کے مطابق سامیہ شاہد نے خودکشی کی اور نہ ہارٹ اٹیک ہوا، اسے قتل کیا گیا ہے۔فارنزک رپورٹ وزیراعلیٰ کی تحقیقاتی کمیٹی کے سپرد کردی گئی۔
ادھر پاکستانی نژاد برطانوی شہری سامیہ کے قتل کیس میں مرکزی ملزم چوہدری شکیل نے سامیہ کی مختار کاظم کے ساتھ شادی کو فرضی اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔
مرکزی ملزم چوہدری شکیل کا کہنا ہے کہ سامیہ میری بیوی ہے مدعی مختار کاظم کی نہیں،سامیہ اور مختار کاظم کا نکاح قانون کے مطابق نہیں۔مسلمان عورت کے پہلے خاوند کی موجودگی میں دوسرا نکاح رجسٹرڈ نہیں ہوسکتا ۔ سامیہ کے قتل کے بارے سوچ بھی نہیں سکتا۔
سامیہ قتل کیس کے مرکزی ملزم چوہدری شکیل کے تحریری بیان کی نقل جیو نیوز نے حاصل کرلی ہے۔
چودہ نکات پر بیان میں مرکزی ملزم چوہدری شکیل نے سامیہ شاہد کے دوسرے شوہر مختار کاظم پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ برطانوی شہریت حاصل کرنے اور برطانیہ میں سامیہ کے واجبات حاصل کرنا چاہتا ہے ۔
سامیہ قتل کیس کے مدعی مختار کاظم دبئی میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں کام کرتے ہیں جبکہ سامیہ کی تصاویر اور مختار کاظم کے ساتھ نکاح نامہ مرکزی ملزم کے بیان کی نفی کررہے ہیں۔