25 اپریل ، 2018
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نیب کے خلاف پھٹ پڑے اور کہا کہ نیب نوٹسز کے خوف سے حکومتی مشینری نے کام چھوڑ رکھا ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ضروری نہیں کہ نیب کی کہی ہوئی ہر بات درست ہو، انتظامیہ کو اختیار ہے کہ وہ فیصلہ کرے۔
ذرائع کا یہ بھی بتانا ہے کہ وزیراعظم نے کہا کہ اگر انتظامیہ کے 10 فیصلوں میں سے 5 غلط ہوتے ہیں تو ان کو درست بھی انتظامیہ نے ہی کرنا ہے لیکن نیب کے نوٹسز کےخوف سے سیکرٹریز اور حکومتی مشینری نے کام چھوڑ رکھا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انتظامیہ کو خوفزدہ کیا جائے گا تو فیصلے کون کرے گا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اس ساری صورت حال سے ملکی ترقی کی پالیسیوں کا نقصان ہو رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے نیب کی جانب سے مختلف محکموں کے اعلیٰ عہدیداروں کا ریکارڈ دینے کا خط مسترد کرتے ہوئے اعتراض اٹھایا کہ نیب جب چاہے کچھ مانگ لے یہ کوئی طریقہ نہیں۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیراعظم نے اجلاس کے دوران کہا کہ نیب کا اداروں سے ریکارڈ مانگنے کا باقاعدہ طریقہ ہونا چاہیے۔
نیب نے حکومت سے پاک اسٹیل، سوئی سدرن سمیت مختلف محکموں کے زیر تحقیقات افسران کا ریکارڈ مانگا تھا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے نیب کو ریکارڈ کی فراہمی کا طریقہ وضع کرنےکے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس کے سربراہ بیرسٹر ظفراللہ ہوں گے۔