Time 26 اپریل ، 2018
پاکستان

الیکشن ایکٹ 2017 میں خامی کا انکشاف، ووٹرز کی تفصیلات ہیکرز تک پہنچنے کا خدشہ

سائبر سیکیورٹی ماہرین کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 79 (3) کو منسوخ کردینا چاہیے—۔فائل فوٹو

اسلام آباد: الیکشن ایکٹ 2017 میں بڑی خامی کا انکشاف ہوا ہے، جس کے نتیجے میں ملک بھر کے ووٹروں کی تفصیلات اور اہم معلومات چوری ہونے اور اس کے غلط استعمال کا خدشہ ہے۔

الیکشن ایکٹ کی سیکشن 79(3) کے تحت ووٹرز فہرست کی ہارڈ اور سافٹ کاپی یو ایس بی میں پی ڈی ایف فائل کی صورت میں یا دوسرے کسی بھی ناقابل ترمیم طریقے سے امیدوار کو دینے کی اجازت ہے، جسے ہیکرز بھی ممکنہ طور پر با آسانی ہدف بنا سکتے ہیں۔

سینئر صحافی اور دی نیوز کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 18 سال یا اُس سے زائد عمر کے مرد و خواتین ووٹرز کی تصاویر اور ذاتی معلومات غیر محفوظ ہوگئی ہیں۔

الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 79(3) میں ایک سنگین خامی سامنے آئی ہے، جس کے تحت امیدوار یا اس کے الیکشن ایجنٹ کی درخواست پر ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر یا کوئی مجاز افسر اُس امیدوار یا اس کے الیکشن ایجنٹ کو شائع شدہ فہرست ہارڈ کاپی اور پی ڈی ایف فائل کی صورت میں فراہم کرے گا، جس میں 10 کروڑ 40 لاکھ ووٹرز کی معلومات اور تصاویر شامل ہوں گی۔

کہا جارہا ہے کہ سیاسی جماعتیں اس ڈیٹا بیس کو الیکٹرانک اور ڈیجیٹل فارمیٹ میں حاصل کرکے اپنی ویب سائٹس یا سرورز پر شائع کرسکتی ہیں۔

سائبر سیکیورٹی ماہرین کے مطابق نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹڑیشن اتھارٹی (نادرا) کے ڈیٹا بیس سسٹم سے حاصل یہ مواد کسی عام شہری کے حوالے کرنا تباہی کا موجب ہوسکتا ہے، کیوں کہ یہ تمام ڈیٹا ایک بٹن دبا کر مختلف مقامات پر بھیجا جا سکتا ہے۔ اس سے قومی اثاثوں، سول رجسٹری اور ووٹروں کے ڈیٹابیس کو زبردست نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

سائبر سیکورٹی ماہرین نے تجویز دی ہے کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 79(3) کو منسوخ کر دینا چاہیئے تاکہ شہریوں کا پبلک ڈیٹا بیس نہ بنایا جا سکے۔

یہ خبر 26 اپریل 2018 کے دی نیوز اخبار میں شائع ہوئی

مزید خبریں :