Time 26 اپریل ، 2018
پاکستان

قرض معاف کرانے والوں کے اثاثے فروخت کرکے رقم وصول کریں گے: چیف جسٹس

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی: فوٹو/ فائل

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان نے قرضہ معافی  کے کیس میں ریمارکس دیئے کہ جنہوں نے قرض معاف کرائے ان سے وصول کریں گے اور رقم نہیں تو اثاثے فروخت کرکے رقم وصول کریں گے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے قرضہ معافی سے متعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں نیشنل بینک اور نجی بینک کے وکیل بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

نیشنل بینک کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں مین پارٹی اسٹیٹ بینک ہے جب کہ نجی بینک کےوکیل نے دلائل میں کہا کہ اسٹیٹ بینک ریگولیٹری اتھارٹی ہے اور بینکوں نے قرضے معاف کیے۔

نجی بینک کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ نیشنل بینک کمیشن کا کہنا ہےکہ قصہ ماضی ہے، لیکن بینک اس پیسے کی واپسی میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کمیشن کی رپورٹ کہاں ہے؟ اس پر نیشنل بینک کے وکیل نے جواب دیا کہ مجھے بھی رپورٹ دیکھنے کا موقع نہیں ملا۔

جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ کوئی اندازہ ہے کتنے ارب معاف ہوئے؟ نجی بینک کے وکیل نے بتایا کہ 54 ارب روپے معاف ہوئے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ مقدمات پرانے ہوگئے ہیں اسی لیے انہیں کھول رہا ہوں، سیاسی بنیادوں پر جو قرض معاف ہوئے اس کی تفصیلات کہاں ہیں؟ 222 مشکوک مقدمات ہیں۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ نیشنل بینک نے بہت زیادہ رقوم کے قرضے مختلف ٹیکسٹائل ملوں کو معاف کیے، جب سے یہ رپورٹ آئی ہے اس کے بعد کوئی کارروائی نہیں ہوئی، یہ معاملہ ہمارے پاس 2007 سے زیر التوا ہے، ہمیں رپورٹ چاہیے اور اس کی سفارشات بھی، جنہوں نے سیاسی بنیادوں پر قرض معاف کرائے ان سے وصول کرتے ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ رپورٹ کیا ہے؟ انہوں نے ذمہ داری کس پر ڈالی ہے؟ پوری رپورٹ کی سمری عدالت کو فراہم کریں۔

بیرسٹرظفر اللہ نے عدالت کو بتایا کہ محمد خان جونیجو، یوسف رضا گیلانی اور بے نظیر بھٹو، نواز شریف اور چوہدری برادران نے بھی قرض لے کر معاف کرائے ہیں۔

اس پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ جنہوں نے غیرقانونی قرض معاف کرائے ان سے وصول کریں گے، اگر رقم نہیں تو اثاثے فروخت کرکے رقم وصول کریں گے۔

مزید خبریں :