25 جولائی ، 2012
اسلام آباد… سپریم کورٹ میں این آر او عمل درآمد کیس کی سماعت جاری ہے جس کے دوران اٹارنی جنرل عرفان قادر نے موٴقف اختیار کیا ہے کہ عدالتی حکم پر عمل نہیں ہوسکتا، پہلے ایک وزیراعظم کو غیر آئینی طور پر گھر بھیج دیا گیا۔ کیس کی سماعت جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں 5رکنی بینچ کر رہا ہے ۔ عدالت کے روبرو اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کا 12 جولائی کا حکم پہلے والے حکم سے مطابق نہیں رکھتا، سپریم کورٹ کسی نیب افسرکو ہدایات نہیں دے سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہجسٹس آصف کھوسہ خود کو بنچ سے الگ کریں۔ اٹارنی جنرل کا مزید کہنا تھا کہ نیب عدالت کو جوابدہ بھی نہیں ہے، این آر او کیس کے عدالتی فیصلے میں بڑی خامیاں ہیں۔ اس موقع پر جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں کسی وزیراعظم کو گھر بھیجنے کا شوق نہیں، آپ سوچیں راستے نکل سکتے ہیں، ہم پہلے پاکستانی ہیں، عدالت ایک قانونی پوزیشن لے چکی ہے، ایڈجسٹمنٹ ممکن نہیں، ایڈجسٹمنٹ سیاست میں کی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ اس مرتبہ خلیل جبران کی بات نہیں کرینگے، کچھ اور کہیں گے، عدالت کا کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے۔ جسٹس آصف کھوسہ نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کر تے ہوئے کہا کہ آپ اس کیس میں نیب پراسکیوٹر جنرل تھے، آپ نے بتایا آصف زرداری کو جنیوا میں منی لانڈرنگ پر سزا ہوگئی