پاکستان

تحریک انصاف نے چیئرمین نیب کو پارلیمنٹ طلب کرنے کی مخالفت کردی

قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے ارکان نے چیئرمین نیب کو پارلیمنٹ طلب کرنے کی مخالفت کی 

اپوزیشن نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) کو پارلیمنٹ طلب کر کے ان سے تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی بنانے کی تجویز کی مخالفت کردی جس کے بعد معاملہ مزید مشاورت کے لیے مؤخر کر دیا گیا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے کہا نیب کے الزامات سنگین ہیں لیکن پارٹی فیصلہ کرے گی کہ کمیٹی میں شامل ہونا ہے یا نہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کا کہنا تھا کمیٹی کے قیام کی مخالفت کریں گے جبکہ دیگر اپوزیشن جماعتوں نے مشاورت کے لیے وقت مانگ لیا۔

حکومتی اتحادی محمود خان اچکزئی نے وزیراعظم کی تجویز کی حمایت کرتے کہا کہ سابق وزیر اعظم پر سنگین الزامات کی تحقیقات ہونی چاہیے اور اگر یہ الزام غلط ہو تو چیئرمین نیب کا علاج کرنا چاہیے۔

جمعیت علمائے اسلام کی نعیمہ کشور کا کہنا تھا کہ اگر نیب سیاسی انتقام کا ادارہ تھا تو بروقت قانون سازی کرنی چاہیے تھی۔

ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین نے کہا اداروں اور ان کے فیصلوں کا احترام کرنا چاہیے، معاملے پر پارٹی میں مشاورت کر کے 2 دن میں جواب دیں گے۔

جماعت اسلامی کی عائشہ سید نے کہا کہ اداروں اور انصاف کا قتل نہ کیا جائے۔

اپوزیشن کے رد عمل کے بعد وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ پاناما کا معاملہ بھی پارلیمنٹ میں حل ہونا چاہیے تھا، اب بھی متحد نہ ہوئے تو اگلی باری آپ کی ہوگی۔

خیال رہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے میاں نوازشریف کے خلاف منی لانڈرنگ کےالزام کے نیب نوٹس پر چیئرمین نیب کو پارلیمنٹ میں طلب کرکے ان سے تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔

قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’اہم مسئلے کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں جو حالات نیب کی وجہ سے پیدا ہو رہے ہیں اس کی کوئی مثال تاریخ میں نہیں، نیب کو سیاسی جماعتوں کو توڑنے کے لیے بنایا گیا ہے‘۔

مزید خبریں :