10 مئی ، 2018
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس فرخ عرفان کی جانب سے دائر اوپن کورٹ ٹرائل کی درخواستوں پر فیصلہ سنادیا۔
جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سپریم جوڈیشل کونسل میں دونوں فاضل ججز کے خلاف ریفرنسز کی کھلی عدالت میں سماعت کرنے کی درخواستوں کی سماعت کی۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی انتظامی نوعیت کی ہوتی ہے عدالتی نہیں اس لیے 2005 کے قوانین کے مطابق انکوائری کا طریقہ کار درست ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججز کے خلاف ابتدائی تحقیقات بند کمرے میں ہوں گی اور تحقیقات کا دوسرا مرحلہ جج کی خواہش کے مدنظر رکھتے ہوئے کھلی عدالت میں کیا جا سکتا ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے موجودہ کیس میں یہی استدعا کی گئی ہے، سپریم جوڈیشل کونسل 18 مئی کے فیصلے کا دوبارہ جائزہ لے اور کسی بھی قسم کے دباؤ کے بغیر اپنے فیصلے کا جائزہ لے۔
یاد رہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے خلاف دائر ریفرنس کو بند کمرے کے بجائے کھلی عدالت میں سننے کی استدعا کی تھی جسے سپریم جوڈیشل کونسل نے مسترد کردیا تھا۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر سماعت ہے جس میں ان پر الزام ہے کہ انہوں نے سی ڈی اے حکام پر اپنی سرکاری رہائش گاہ کی تزین و آرائش کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔