11 مئی ، 2018
کراچی کی میوزک ٹیچر کو اس کے شوہر، سوتیلے بیٹے اور ان کے ساتھی نے غیرت کے نام پر قتل کر دیا، واردات حیدرآباد میں مقتولہ جمیلہ کے کرائے کے گھر میں کی گئی۔
مقتولہ کی لاش کو ملزمان نے جلانے کی کوشش کی اور بعد ازاں بدین کے علاقے نندو کے ویرانے میں پھینک دی گئی۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اس قتل کی واردات کا سراغ لگا کر ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
بدین کے نواحی شہر نندو کے قریب ویرانے سے ملنے والی خاتون کے قتل کا معمہ پولیس نے حل کر لیا۔ مقتولہ جمیلہ کراچی کی رہائشی تھی جو پہلے میوزک ٹیچر تھی اور این جی اوز کی فعال ورکر تھی۔
مقتولہ نے سال 2014 میں جاوید لاشاری نامی شادی شدہ شخص سے شادی کر لی تھی اور حیدرآباد میں رہائش پزیر تھی جسے اس کے شوہر، سوتیلے بیٹے اور ساتھی نے مل کر قتل کر دیا۔
پولیس نےتینوں ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ ایس ایس پی بدین عرفان سموں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 4 مئی کو نندو کے قریب ویرانے سے نامعلوم خاتون کی لاش کا معمہ حل کر لیا گیا ہے۔
مقتولہ جمیلہ شیخ کراچی کی رہائشی تھی جو جاوید لاشاری سے شادی کے بعد حیدرآباد منتقل ہو گئی تھی اور وہ این جی اوز کی فعال رکن تھی۔
ایس ایس پی عرفان سموں کے مطابق این جی اوز میں کام کرنے کی پاداش میں مقتولہ کے سوتیلے بیٹے جنید نے شوہر جاوید لاشاری اور ساتھی شیر زمان کے ساتھ حیدرآباد میں اس کی رہائش گاہ پر گلا دبا کر خاتون کا قتل کیا اور تیزاب سے لاش جلانے کی کوشش کی۔ بعد ازاں لاش کو نندو کے قریب ویرانے میں پھینک گئے۔
پولیس نے تکنیکی شواہد ملنے پر تفتیش کے بعد چھاپے مار کر تینوں ملزمان کو گرفتار کر لیا جنہوں نے میڈیا کے سامنے اعتراف جرم کر لیا ہے۔
ملزمان کی گرفتاری میں حصہ لینے والی ٹیم کے لیے آئی جی سندھ کی جانب سے ایک لاکھ روپے انعام کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔