(ن) لیگی رہنما قمرالاسلام 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے


لاہور: احتساب عدالت نے گزشتہ روز گرفتار کیے گئے (ن) لیگ کے رہنما قمر الاسلام کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔

انجینئر قمر الاسلام کو مسلم لیگ (ن) نے این اے 59 سے چوہدری نثار کے مدمقابل امیدوار نامزد کیا ہے جنہیں نیب نے گزشتہ روز صاف پانی اسکیم میں گرفتار کیا۔

جیونیوز کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے قمر الاسلام اور سی ای او صاف پانی کمپنی وسیم اجمل کو سخت سیکیورٹی میں لاہور کی احتساب عدالت میں جج نجم الحسن بخاری کے روبرو پیش کیا۔

قمرالاسلام کے وکیل کے دلائل

قمر الاسلام کے وکیل نےعدالت کو بتایا کہ نیب تمام کارروائی محض الزامات کی بنیاد پر کررہا ہے، نیب میں کرپشن کی درخواست آئی نا ثبوت ہے، قمرالاسلام چوہدری نثارکے خلاف الیکشن لڑرہے ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ صاف پانی کمپنی میں قمرالاسلام چیف ایگزیکٹو تھے، وسیم اجمل آئے تو یہ اس وقت ڈائریکٹر بھی تھے، جو بھی پلانٹ لگے ان کے دور میں لگے ہیں۔

نیب کا مؤقف

نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے قمرالاسلام کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا جو بعد میں سناتے ہوئے ملزم کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

احتساب عدالت نے ملزم قمرالاسلام اور وسیم اجمل کو جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دیا ہے اور دونوں ملزمان کو 9 جولائی کو عدالت میں پیش کرنے کا بھی حکم دیاہے۔

ترجمان نیب کا کہنا ہےکہ دونوں ملزمان کی گرفتاری ٹھوس شواہد کی بنیاد پر عمل میں لائی گئی۔

میرےپاس صاف پانی کمپنی کا انتظامی اختیار نہیں تھا: قمر الاسلام

دوسری جانب انجینئر قمر الاسلام نے عدالت میں بیان دیا کہ میرےپاس صاف پانی کمپنی کا انتظامی اختیار نہیں تھا، میرا قصور یہ ہے کہ کروڑوں روپے بچائے،  سب سے کم بولی 111 کروڑ کی آئی جسے ٹھیکہ دیا جانا تھا لیکن ہم مذاکرات کرکے 98 کروڑ پر لے آئے، نیب کہتی ہے مذاکرات کیوں کیے۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ 10 سال سے پارلیمنٹ کا ممبر ہوں اور ایساسلوک کیا جارہا ہے جیسے غیر ملکی ہوں، میرےپاؤں باندھ کر مخالف کو گھوڑے پر بٹھادیا گیا، میں کیسےانتخابی مہم چلاؤں۔

عدالت نے قمرالاسلام کو تنبیہ کی کہ آپ عدالت میں سیاسی بیانات سےگریز کریں۔

وزیراعلیٰ کی خواہشات کے مطابق کام نہ کرنے پر او ایس ڈی بنادیا گیا: وسیم اجمل

صاف پانی کمپنی کے سی ای او وسیم اجمل نے عدالت میں بیان دیا کہ 25 سال سے سرکاری ملازمت کررہا ہوں، وزیراعلیٰ کی خواہشات کے مطابق کام نہ کرنے پر مجھے او ایس ڈی بنادیا گیا، نیب سے ہر معاملے میں مکمل تعاون کیا اور تمام دستاویزات فراہم کیں۔

انہوں نے کہا کہ کام جلدی ختم کرنے کے لیے نئے کنٹریکٹ اشتہار دیئے اور میرٹ پر کنٹریکٹ دینے کی بناء پر مجھے نکال دیا گیا۔

وسیم اجمل پر الزامات کی تفصیل

نیب لاہور نے ملزم وسیم اجمل پر بدعنوانی میں ملوث ہونے سے متعلق تفصیلات جاری کردیں جس میں بتایا گیا ہےکہ وسیم اجمل پر پراجیکٹ بڈنگ کے بعد صاف پانی کمپنی کے کاغذات میں تبدیلیاں کرنے کا الزام ہے، وسیم اجمل کایہ اقدام قانونی طور پر پنجاب پروکیورمنٹ رولز 2014کی خلاف ورزی ہے۔

نیب کے مطابق وسیم اجمل نے 8 فلٹریشن پلانٹس غیر قانونی طور پر تحصیل دنیا پور میں لگائے، متعلقہ علاقہ کنٹریکٹ کے مطابق حدود میں شامل نہیں تھا، ملزم نے کنٹریکٹرز اور کنسلٹنٹ سےملی بھگت کرتے ہوئے معاہشے کی شقوں میں ردو بدل کیا۔

مزید خبریں :