27 جولائی ، 2012
اسلام آباد… سپریم کورٹ میں توہین عدالت کے نئے قانون کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت جاری ہے اور چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ آج سماعت شروع ہوئی تو درخواست گذاروں کے وکلاء نے دلائل جاری رکھے۔اپنے دلائل میں راجا افراسیاب کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سادہ اکثریت سے توہین عدالت کی آئینی تعریف تبدیل نہیں کرسکتی، توہین عدالت پر آئین بہت واضح ہے اور آئین نے یہ موضوع پہلے ہی اپنا رکھا ہے۔ ایک موقع پر جسٹس جواد خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ آئین بنانے والی شخصیات قابل احترام ہیں، آئین پڑھتا ہوں تو بھٹو کی عزت بڑھ جاتی ہے، متفقہ آئین دینے والے نظریاتی لوگ تھے، آمروں نے آئین کا حلیہ مسخ کیا، دستاویز کی اب بھی مرکزی اہمیت ہے۔ انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ ارکان پارلیمنٹ بھی عوام کے خادم ہیں،وہ عوام سے تنخواہ لیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ قصے کہانیوں کا وقت نہیں، چاہتے ہیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ جمہوری نظام چلے، برائیاں خود ہی ٹھیک ہوتی رہیں گی،ملک اس دور سے نہیں گذر رہا کہ ہم تھیوریز لے کر بیٹھ جائیں۔