Time 27 جون ، 2018
پاکستان

’کالا باغ ڈیم سے ملکی اتحاد پر برے اثرات پڑتے ہیں تو دوسرے آپشنز پر جانا ہوگا‘


اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہےکہ کالا باغ ڈیم سے ملکی اکائیوں کے اتحاد پر برے اثرات پڑتے ہیں تو دوسرے آپشنز پر جانا ہوگا۔

پانی کے بحران اور ڈیمز کی تعمیر پر ماہرین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پانی پاکستان کی بقاء کا مسئلہ بن چکا ہے، پانی کی صورتحال انتہائی خطرناک ہے، ہمیں اس معاملے کے لیے بہت سنجیدہ ہونا ہو گا اور انشاء اللہ ملک کے بہترین مفاد میں مسائل کا حل نکلے گا۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے میڈیا اس مسئلے کو اتنی اہمیت نہیں دے رہا، ہم کالا باغ ڈیم پر شمس المک صاحب کو سنیں گے، کالا باغ ڈیم سے ملکی اکائیوں کے اتحاد پر برے اثرات پڑتے ہیں تو دوسرے آپشنز پر جانا ہوگا، شمس الملک صاحب سےدوسرے آپشنزکامعلوم کریں گے، یہ بھی پوچھیں گے فندز کے لیے کیا انتظامات کیے جاسکتے ہیں؟

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ دیکھنا ہوگا ڈیمز آج بنانے شروع کریں تو کب مکمل ہوں گے؟ پڑوسی ملک کے ڈیم بنانے سے پاکستان پر بہت برے اثرات پڑیں گے۔

کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت

اس سے قبل سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر سےمتعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ تمام صوبوں نے کالا باغ ڈیم پر اتفاق کیا تھا۔

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کالا باغ ڈیم کا مسئلہ اتنا سادہ نہیں ہے، شمس الملک اور اعتزاز احسن کو معاونت کا کہا ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کیا پانی کے بغیر پاکستان کی بقا ممکن ہے؟ کوئٹہ میں زیر زمین پانی کی سطح خطر ناک حد تک گر چکی ہے، پانی کے مسئلے کے لیے کن اقدامات کی ضرورت ہے؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بار بار کہہ رہا ہوں یہاں کالا باغ کی نہیں پاکستان ڈیم کی بات کررہا ہوں، پاکستان ڈیم نہیں بنائے گا تو 5 سال بعد پانی کی صورتحال کیا ہوگی، ڈیمز پاکستان کی بقا کے لیے نہایت ضروری ہیں، چاروں بھائیوں میں اتفاق ہونا چاہیے، ڈیمز بنانے کے لیے قربانی دینا ہوگی۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ زمین بنجر ہوگی تو کسان مقروض ہو جائے گا، ہمیں ہنگامی اور جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا، لوگوں کو اکٹھا کریں تاکہ لوگوں کی تجاویز آئیں، سب کو مل بیٹھ کر ایشو کے حل کے لیے سوچنا ہوگا۔

اس موقع پر اعتزاز احسن نے دلائل دیئے کہ ڈیمز کے مخالفین سے بھی بات کرنی ہوگی، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جو ڈیم متنازعہ نہیں ان پر فوکس پہلے کیوں نہ کریں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے کچھ نہیں ہوا، سیاسی حکومتوں نے دس سال میں ڈیمز کی تعمیر کے لیے کیا کیا؟ ڈیم تو ہر حال میں بننا ہے، یہ بتائیں ڈیمز کن جگہوں پر بنیں گے، مجھے مسئلے کا حل بتائیں، جب تک مسئلے کا حل نہیں نکلتا میں نے جانے نہیں دینا، مجھے بندے بتائیں ماہرین کے نام بتائیں، میں نے سب کو بلا کر اندر سے کنڈی لگا دینی ہے، کم از کم اس مسئلے پر گفت و شنید شروع کرنی چاہیے۔

مزید خبریں :