08 جولائی ، 2018
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی رہنماؤں میں سے ایک سلیم شہزاد گردے اور جگر کے سرطان میں مبتلا ہیں اور اس وقت لندن کے اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر سلیم شہزاد کی تصاویر گردش کررہی ہیں جس میں وہ اسپتال کے بستر پر موجود ہیں اور ان کے آس پاس قریبی عزیز موجود ہیں۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ سلیم شہزاد کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں اور مغربی لندن کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ سلیم شہزاد کی حالت تشویشناک ہے اور ان کے لیے آئندہ 36 گھنٹے اہم ہیں۔
سلیم شہزاد کے اہلخانہ نے جیو نیوز سے گفتگو میں اس بات کی تصدیق کی کہ سلیم شہزاد 2015 سے جگر اور گردے کے کینسر میں مبتلا ہیں، چند روز قبل ان کی طبیعت بگڑی جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔
خیال رہے کہ سلیم شہزاد 6 فروری 2017 کو طویل خودساختہ جلاوطنی ختم کرکے دبئی سے کراچی پہنچے تھے، تاہم انہیں ایئرپورٹ پر گرفتار کرکے اگلے روز جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔
بعد ازاں 2 جون 2017 میں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی نے سلیم شہزاد کے ریلیز آرڈر جاری کردیے تھے۔
2 دسمبر 2017 کو کراچی کی سٹی کورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سلیم شہزاد کا کہنا تھا کہ وہ نئی پارٹی کی بنیاد رکھنے جارہے ہیں اور ان کی پارٹی میں نہ چائنا کٹنگ والے ہوں گے، نہ ٹارگٹ کلر اور نہ ہی ڈرائی کلینر۔
سلیم شہزاد نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ انتخابات میں اورنگی ٹاؤن سے حصہ لیں گے جبکہ باقی حلقوں سے اپنی پارٹی کے امیدوار کھڑے کریں گے۔
سلیم شہزاد نے 16 دسمبر کو اورنگی ٹاؤن میں جلسہ کرنے کا بھی اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ ہمارے دروازے سب کے لیے کھلے ہوئے ہیں۔
9 جنوری 2018 کو سلیم شہزاد نے بنی گالا میں سربراہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے ملاقات کی تھی۔
پی ٹی آئی اعلامیے کے مطابق ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا اور دونوں رہنماؤں نےکراچی کی ترقی کے لیے مل کر کام کرنے کا بھی عزم کیا تھا۔
سلیم شہزاد کے خلاف مجموعی طور پر23 مقدمات درج ہیں۔ 10 مقدمات لانڈھی تھانے میں، 4 ناظم آباد ،3 جوہرآباد جبکہ ایک ایک مقدمہ اورنگی، نارتھ ناظم آباد اور مومن آباد تھانے میں درج ہے۔
سلیم شہزاد دہشت گردوں کے علاج معالجے سے متعلق ڈاکٹر عاصم حسین کیس کی تفتیش کے سلسلے میں بھی پولیس کو مطلوب تھے۔