29 جولائی ، 2018
لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ مخالفین کی خواہشات کے باوجود ن لیگ پنجاب کی سب سے بڑی جماعت ثابت ہوئی ہے۔
لاہور میں شہباز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ ن کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ن لیگ کی سینئر لیڈر شپ کے علاوہ نو منتخب ممبران اسمبلی نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج اور ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اور پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں قومی اسمبلی سمیت صوبائی اسمبلیوں میں حلف اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں پنجاب میں حکومت سازی کے لیے بھرپور کوشش کا فیصلہ کیا گیا ہے، پنجاب حکومت کے لیے پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب میں حکومت نواز شریف کے بیانیے پر لچک دکھائے بغیر بنانے کی کوشش کی جائے گی، نواز شریف کے بیانیے پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ انتخابات میں دھاندلی کے خلاف بھرپور احتجاجی تحریک چلائی جائے گی، قومی اسمبلی سمیت ہر فورم پر بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق احتجاجی تحریک کی حکمت عملی طے کرنے کے لیے مزید مشاورت کی جائے گی اور اے پی سی کو بھی حلف لینے اور سی ای سی کے فیصلوں پر اعتماد میں لیا جائے گا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کیونکہ آپ سب نے جان لگائی، جو ہار گئے یا ہرائے گئے، سب طوفان سے نکل کر آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کریڈٹ نواز شریف کی قیادت کو جاتا ہے جو قوم کی خاطر اپنی بیٹی کے ہمراہ بہادری سے جیل گئے۔
ن لیگ کا 9 آزاد اراکین کی حمایت حاصل کرنے کا دعویٰ
دوسری جانب پنجاب میں حکومت سازی کے لیے مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے درمیان رسہ کشی جاری ہے اور مسلم لیگ نواز نے دعویٰ کیا ہے کہ 9 آزاد اراکین نے ایک ملاقات کے دوران پارٹی میں شمولیت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناءاللہ نے بھی چنیوٹ میں پی پی 93 اور پی پی 124 سے کامیاب آزاد امیدوار تیمور لالی اور تیمور بھٹی سے ملاقات کی۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے حکم پرنو منتخب اراکین کو مبارک باد دی اور انہیں ن لیگ میں شمولیت کی دعوت بھی دی۔
ان کا کہنا تھا کہ امید ہے دونوں آزاد امیدوار ہمارے ساتھ چلیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جوڑ توڑ کے ذریعے اکثریت بنانا جمہوری اصولوں کے خلاف ہے۔
نشستوں کے تناسب سے مسلم لیگ ن کو تحریک انصاف پر برتری حاصل تھی تاہم آزاد اراکین کی پی ٹی آئی میں شمولیت اور اور ق لیگ کی حمایت کے بعد تحریک انصاف کے اراکین کی تعداد زیادہ ہو گئی ہے۔
مسلم لیگ ن نے صوبے میں حکومت بنانے کے لیے پیپلز پارٹی کے بعد مسلم لیگ ق سے بھی رابطہ کیا تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ق لیگ نے ن لیگ کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا ہے۔
دوسری شہباز شریف نے گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمود سے ملاقات کی جس کے دوران انہوں نے صوبے میں پیپلز پارٹی کے 6 ایم پی ایز کی حمایت مانگی۔
شہباز شریف آج پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ سے بھی ملاقات کریں گے اور پنجاب میں حکومت سازی سمیت وفاق میں آئندہ کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کریں گے۔
یاد رہے کہ پنجاب میں مسلم لیگ ن کے پاس 129، تحریک انصاف 123 اور صوبے سے کامیاب ہونے والے آزاد امیدواروں کی تعداد 29 ہے جو حکومت سازی کے لیے اہم کردار ادا کریں گے۔