01 اگست ، 2018
اسلام آباد: انتخابی مہم کے دوران غیر اخلاقی زبان استعمال کرنے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے الیکشن کمیشن سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔
واضح رہے کہ پرویز خٹک نے انتخابی مہم کے دوران مخالف جماعت کے ووٹرز کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی تھی، جس پر الیکشن کمیشن نے نوٹس لیا تھا۔
چیف الیکشن کمشنر سردار رضا کی سربراہی میں 4 رکنی بنچ نے اس معاملے پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران پرویز خٹک کی جانب سے ان کے وکیل سکندر بشیر مہمند الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے نوٹس میں نہیں بتایا کہ کس تقریر پر نوٹس ہوا۔
جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہم آپ کو ویڈیوکلپ دکھا دیتے ہیں۔
الیکشن کمیشن میں سماعت کے دوران پرویز خٹک کی تقریر کی ویڈیو کلپ چلائی گئی۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک پشتو تقریر میں جو کہہ رہے ہیں، اب آپ نے سنا۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ پرویز خٹک نے اپنی تقریر میں خواتین سے متعلق انتہائی نامناسب گفتگو کی، وہ تقریر میں کہہ رہے ہیں کہ ایسے تو میراثی بھی نہیں کرتے۔
ممبر الیکشن کمیشن سندھ نے کہا کہ آپ نے اس حوالے سے پرویز خٹک کا بیان حلفی جمع نہیں کرایا۔
جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہم نے جواب کے ساتھ بیان حلفی 24 جولائی کو جمع کر ادیا تھا۔
سماعت کے دوران وکیل سکندر بشیر نے پرویز خٹک کی جانب سے تحریری جواب جمع کروایا، جس میں انہوں نے الیکشن کمیشن سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔
اپنے تحریری جواب میں پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ انہوں نے جو کچھ کہا وہ غیر اختیاری تھا، وہ اپنے الفاظ پر شرمندہ ہیں اور غیرمشروط معافی مانگتے ہیں۔
دوران سماعت ممبر الیکشن کمیشن نے مزید اعتراض اٹھایا کہ پرویز خٹک خود بھی پیش نہیں ہوئے۔
جس پر وکیل سکندر بشیر نے جواب دیا کہ پرویز خٹک جیو نیوز کے پروگرام میں اپنے الفاظ پر وضاحت کرتے ہوئے معافی مانگ چکے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے پرویز خٹک کی میڈیا پر معافی مانگنےکی تفصیلات اور ویڈیو کلپ طلب کرتے ہوئے سماعت 9 اگست تک ملتوی کردی۔