02 اگست ، 2018
پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے دو جمہوری ادوار کے دوران جب جب سیاستدانوں پر کڑا وقت آیا تو انہوں نے عدلیہ کے خلاف سخت اور نازیبا زبان بھی استعمال کی جس کی وجہ سے انہیں سزا بھی بھگتنا پڑی۔
1۔ یوسف رضا گیلانی:
پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی این آر او مقدمے میں عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے پر توہین عدالت کے مرتکب قرار پائے۔
سپریم کورٹ کے 7 رکنی بینچ نے 26 اپریل 2012 کو یوسف رضا گیلانی کو آئین کے آرٹیکل 204 (2) کے تحت توہینِ عدالت کا مرتکب قرار دیا اور انہیں عدالت کی برخاستگی تک قید کی سزا سنائی۔
عدالت سے سزا پانے کے بعد وہ ناصرف وزارت عظمیٰ کے منصب سے ہاتھ دھو بیٹھے بلکہ 5 سال کے لیے بھی نااہل ہوئے جس کی وجہ سے وہ 2013 کے انتخابات میں بھی حصہ نہ لے سکے۔
اسی طرح مسلم لیگ (ن) کے تین رہنماوں کو توہین عدالت کے جرم میں سزا بھی ہوئی اور وہ 5 سال کے لیے نااہل بھی ہوئے۔
2۔ نہال ہاشمی:
سابق سینیٹر نہال ہاشمی کی ایک تقریر پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا جس میں انہیں پاناما لیکس کیس میں تفتیش کرنے والی جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ کو دھمکیاں دیتے سنا جا سکتا تھا۔
عدالتِ عظمیٰ نے سینیٹر نہال ہاشمی کو توہین عدالت کے جرم کا مرتکب پاتے ہوئے ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی جس کے بعد وہ 5 سال کے لیے کسی بھی عوامی عہدہ سنبھالنے کے لیے نااہل بھی قرار پائے۔
3۔ دانیال عزیز:
مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کے ٹی وی ٹاک شو کے دوران عدلیہ مخالف گفتگو کرنے پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے 2 فروری 2018 کو از خود نوٹس لیا۔
13 مارچ کو دانیال عزیز پر توہین عدالت کی فرد جرم عائد کی گئی جس کے بعد 28 جون کو فیصلہ سناتے ہوئے انہیں توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا گیا۔
عدالت عظمیٰ نے آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت دانیال عزیز کو عدالت کی برخاستگی تک سزا سنائی جس کے بعد وہ 5 برس کے لیے نااہل ہوئے۔
4۔ طلال چوہدری:
طلال چوہدری توہین عدالت کے جرم میں اعلیٰ عدالت سے سزا پانے والے مسلم لیگ (ن) کے تیسرے رہنما ہیں، سپریم کورٹ نے جڑانوالہ جلسے میں ججز کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرنے پر انہیں توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا۔
سپریم کورٹ نے طلال چوہدری کو آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کا مرتکب قرار دے کر عدالت برخاست ہونے تک قید کی سزا سنائی اور ان پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔