03 اگست ، 2018
ایک روسی سائنس دان نے وطن سے غداری کرتے ہوئے مبینہ طور پر مستقبل کے جدید ترین لڑاکا طیارے مگ 41 (MiG-41) سے متعلق انتہائی خفیہ معلومات امریکا کودے دیں۔
جس کے بعد اربوں ڈالر کی تحقیق سے تیار کیا جانے والا یہ شاہکار طیارہ میدانِ عمل میں آنے سے پہلے ہی بےکار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
دوسری جانب خفیہ معلومات لِیک کرنے والے روس کے سینٹرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ وکٹرکدریا تسوف کو گرفتار کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔
وکٹر پر الزام ہےکہ اس نے نیٹو کے ایک رکن ملک کو یہ معلومات فراہم کیں۔
روسی نیوز ایجنسی ٹاس (Tass) کی رپورٹ کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ خفیہ معلومات نیٹو کے کس رکن کو فراہم کی گئیں، تاہم جیو نیوز کی ایکسکلوسیو رپورٹ کے مطابق وکٹر نے خفیہ ترین رکھی گئی معلومات امریکا کو دی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ معلومات اس جدیدترین مگ 41 لڑاکا طیارے سے متعلق ہیں، جو آواز سے پانچ گنا تیز پرواز کرنے کا حامل یعنی ہائپر سونک ہے اور 2020 میں روسی فوج کو استعمال کے لیے دیا جائے گا۔
اس طیارےکو مگ31 لڑاکا طیارے کے متبادل کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے، جس کی عمر 2028 میں پوری ہو جائے گی۔
نیوکلیئر اور روایتی دونوں طرح کے ہتھیار لے جانے والا نیا لڑاکا طیارہ مگ 31 کا اَپ ڈیٹڈ ورژن نہیں بلکہ یہ ایک بالکل جدید سکستھ جنریشن مشین ہے، جو امریکا کے ایف 22 اور ایف 35 طیاروں کو باآسانی مار گرانے کی صلاحیت کا حامل قرار دیا جاتا رہا ہے۔
4 ہزار 800 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بھی زیادہ تیز پرواز کرنے والے مگ41 پر نہ صرف ہائپرسونک میزائل نصب کیے جاسکتے ہیں بلکہ خود طیارےکو ڈرون کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے اسے 'شہابییہ' یا 'آگ کا گولہ' قرار دیا تھا۔
دوسری جانب امریکا کی اسٹریٹیجک کمانڈ کے سربراہ جنرل جان ہائٹن نے حکومت کو خبردار کیا تھا کہ روس کے خلاف دفاعی اقدامات نہ کیے گئے تو بہت دیر ہو جائےگی،کیونکہ اس ٹیکنالوجی کے سامنے امریکا بےبس ہے۔
لیکن اب امریکا مستقبل میں استعمال کے لیے تیار روسی طیارے کی معلومات حاصل کرکے فائدے میں ہے، لیکن یہاں روس کے لیے یہ سبق ہے کہ محنت کریں، دفاع پر اربوں ڈالر بھی خرچ کریں لیکن سکون سے بیٹھنے کے لیے پہلے وطن کے غداروں سے ہوشیار ہو جائیں۔