پہلی شیدی رکن سندھ اسمبلی: تنزیلہ شیدی کون ہیں؟

تنزیلہ شیدی— فائل فوٹو

افریقی نسل کے سیاہ فام لوگ جنہیں شیدی بلوچ اور مکرانی بھی کہا جاتا ہے، کے آباء و اجداد افریقہ سے پاکستان اور بھارت کے ساحلی علاقوں میں آکر آباد ہوئے۔

پیپلز پارٹی نے روپلو کوہلی کے بعد آزادی کی جنگ لڑنے والے سندھ کے شیدی قبیلے کی ایک خاتون کو مخصوص نشست پر ایوان میں پہنچا دیا ہے۔

آزادی کی جنگ میں انگریزوں کے خلاف سندھ میں جہاں روپلو کوہلی کا نام امر ہے وہیں ہوشو شیدی کا نام بھی تاریخ میں یادگار ہے۔

مقبول ترین تاریخی نعرے 'مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈے سوں' کے خالق ہوشو شیدی کے قبیلے سے تعلق رکھنے والی تنزیلہ شیدی اپنی قوم کی پہلی خاتون ہیں جو کہ سندھ اسمبلی کی رکن منتخب ہو گئی ہیں۔

تنزیلہ شیدی ایوان میں پہنچنے پر پاکستان پیپلز پارٹی اور بلاول کی مشکور ہیں۔

تنزیلہ نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'میں پیپلز پارٹی اور بی بی [بے نظیر بھٹو] کے بیٹے کی بہت مشکور ہوں، جنہوں نے مجھ جیسی غریب خاتون کو یہ عزت بخشی۔'

بدین کے علاقے ماتلی سے تعلق رکھنے والی تنزیلہ نے سندھ یونیورسٹی سے ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔ 

وہ شادی شدہ اور دو بچوں کی ماں ہیں جب کہ گزشتہ چند سالوں سے پیپلز پارٹی خواتین ونگ کی ضلعی صدر بھی ہیں ان کی قوم سے کسی کا رکن سندھ اسمبلی منتخب ہونا کسی خواب سے کم نہیں۔

تنزیلہ کا کہنا ہے کہ ہماری قوم سندھ میں کئی صدیوں سے آباد ہے لیکن اس قوم کو پہچان بلاول بھٹو نے دی ہے۔

جنگ آزادی کے جنگجو امر روپلو کوہلی کی برادری کی کرشنا کوہلی اور اب جنگ آزادی کے جرنیل ہوشو شیدی کے قبیلے کی اس خاتون کی ایوانوں تک رسائی کے پیپلز پارٹی کے اقدام کو عوامی حلقوں میں سراہا جا رہا ہے۔

مزید خبریں :