31 اگست ، 2018
لاہور: بھارت نے لوئرکلنئی اورپکل ڈل پاور ہاؤسز پر پاکستان کے اعتراضات تسلیم کر لیے ہیں اور اب پاکستانی آبی ماہرین کا 2 رکنی وفد ستمبر میں بھارت کا دورہ کرےگا۔
پاک بھارت انڈس واٹر کمیشن کے 2 روزہ باہمی مذاکرات میں پاکستان نےٹھوس موقف پیش کیا اور لوئر کلنئی اور پکل ڈل پاور ہاؤسز پر بھارتی انڈس واٹرکمیشن حکام کے سامنےاعتراضات رکھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی انڈس واٹرکمیشن کے9 رکنی وفدنے نئی دلی روانگی سےقبل اپنی متعلقہ وزارتوں سے رجوع کے بعد جوائنٹ ڈیکلیریشن پردستخط کردیے ہیں۔
ڈیکلیریشن پر دستخط تقریب میں بھارتی انڈس واٹرکمشنر پی کے سکسینا اور پاکستانی واٹر کمشنر مہر علی شاہ موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی آبی ماہرین کا 2 رکنی وفد ستمبر میں بھارت کا دورہ کرےگا جس کے دوران وہ دونوں متنازع پاور ہاوسز کا معائنہ کرے گا۔
یاد رہے کہ بھارت دریائے چناب پر 1500 میگاواٹ کا پکل ڈل ڈیم اور 45 میگاواٹ کا لوئر کلنائی ڈیم بنا رہا ہے جس پر پاکستان کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا تھا۔
پاکستان کا مؤقف ہے کہ دونوں منصوبوں کا ڈیزائن پاکستان اور بھارت کے درمیان طے پائے جانے والے 1960 کے انڈس واٹر ٹریٹی کی خلاف ورزی ہے۔
پاکستان کا مطالبہ تھا کہ پکل ڈل بجلی گھر کی اونچائی پانچ میٹر کم کی جائے، اور سپل ویز کے گیٹ سطح سمندر سے مزید 40 میٹر بلند رکھے جائیں۔
خیال رہے کہ 2013 سے اب تک ان منصوبوں پر مذاکرات کے 7 ادوار ہو چکے ہیں جن میں بھارت پاکستانی حکام کو مطمئن نہیں کر سکا ہے، سندھ طاس معاہد ے کے تحت دونوں ملکوں کا یہ 115 واں اجلاس ہے۔