Time 01 ستمبر ، 2018
پاکستان

شہری تشدد کیس: چیف جسٹس کا عمران شاہ کو ڈیم کیلئے 30 لاکھ روپے جمع کروانے کا حکم

تحریک انصاف کے نو منتخب ایم پی اے عمران علی شاہ نے معمولی سی بات پر ایک شہری پر تھپڑوں کی بارش کردی تھی—۔ اسکرین گریب

کراچی: سپریم کورٹ آف پاکستان نے عام شہری پر تشدد کرنے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن صوبائی اسمبلی عمران علی شاہ کو پندرہ دن کے اندر دیامر بھاشا ڈیم کے لیے 30 لاکھ روپے بطور جرمانہ جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے ازخود  نوٹس کیس نمٹا دیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے کراچی رجسٹری میں پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی کی جانب سے عام شہری پر تشدد کے از خود خود نوٹس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے عمران علی شاہ کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ نے کیا سوچ کر شہری کو تھپٹر مارا؟ کوئی جانور کو بھی اس طرح نہیں مارتا۔

چیف جسٹس نے پی ٹی آئی ایم پی اے کو مخاطب کرکے کہا کہ 'آپ عوام کے نمائندے ہیں، کیا اس طرح تشدد کریں گے؟'

ساتھ ہی چیف جسٹس نے کہا کہ 'میں باہر آتا ہوں، مجھے مار کر دکھائیں'۔

جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ 'یہ ناقابل معافی جرم ہے'۔

اس موقع پر عمران علی شاہ نے ندامت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، 'سوری سر میں شرمندہ ہوں'۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے، 'کیا سوری؟ میں نے بچپن میں ملازم کو بیلٹ سے مارا تھا، میرے والد نے بھی مجھے دوبار سبق سکھانے کے لیے مارا تھا'۔

چیف جسٹس نے متاثرہ شہری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ معاوضہ لے کر بیٹھ گئے،کیوں معاف کیا، عزت کا کوئی معاوضہ نہیں ہوتا'۔

جس پر متاثرہ شہری داؤد چوہان نے جواب دیا کہ 'نامزد (اب موجودہ) گورنر سندھ عمران اسماعیل میرے گھر پر چل کر آئے تھے'۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا، 'عمران شاہ نے کتنے تھپٹر مارے تھے؟'

عمران شاہ نے چیف جسٹس کے سوال پر جواب دیا کہ '3 سے 4 تھپٹر مارے تھے'۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'آپ کو بھی سر عام اسی طرح 4 تھپٹر مارے جائیں گے'۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ 'ابھی وہ کِلپ چلاتے ہیں اور سب کو عدالت میں دکھاتے ہیں'، جس کے بعدجسٹس ثاقب نثار نے ویڈیو چلانے کے لیے آلات منگوا لیے اور کمرہ عدالت میں شہری پر تشدد کی ویڈیو دکھائی گئی۔

بعدازاں چیف جسٹس نے عمران شاہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ کے ساتھ کیا کیا جائے؟'

عمران شاہ نے جواب دیا کہ 'والد اور والدہ کو گالیاں دینے پر مجھے غصہ آگیا تھا'۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'ان کی عمر دیکھی ہے؟ آپ کو شرم آنی چاہیے، ایم پی اے ہیں؟ کس پارٹی سے ہیں؟'

ساتھ ہی چیف جسٹس نے کہا کہ 'آپ پر 62 ون ایف لگاتے ہیں'۔

بعدازاں جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ 'کوئی خیال کریں اور سب کے سامنے معافی مانگیں'۔

عدالت کے حکم پر عمران شاہ نے داؤد چوہان سے معافی مانگ لی۔

چیف جسٹس نے داؤد چوہان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ کی تذلیل کی گئی، آپ بتائیں کیا کرنا چاہیے؟'

دؤاد چوہان نے جواب دیا کہ 'مجھے صرف اس بات کا غم ہے کہ مجھ پر پیسے لینے کا الزام لگایا گیا'۔

داؤد چوہان نے مزید کہا کہ 'میں نے ایک روپیہ نہیں لیا، میں نے اللہ کی رضا کی خاطر عمران شاہ کو معاف کیا، مگر انہیں کم سے کم ایک سال تک چھوٹی گاڑی میں سفر کرنا چاہیے'۔

اس موقع پر داؤد چوہان کے بیٹے نے استدعا کی کہ 'عمران شاہ کو کم از کم عوامی نمائندہ نہیں رہنا چاہیے'۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'میں ازخود نوٹس لے کر کسی پر احسان نہیں کرتا، اس طرح لوگ فرعون بن جاتے ہیں، لیکن ہم مثال قائم کریں گے'۔

اس کے ساتھ ہی چیف جسٹس نے عمران علی شاہ کو جرمانے کے طور پر پندرہ دن کے اندر دیامر بھاشا ڈیم کے لیے 30 لاکھ روپے جمع کروانے کا حکم دیا اور شہری تشدد ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا۔

عمران علی شاہ کا شہری پر تشدد—واقعے کا پس منظر

گزشتہ ماہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جس میں تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی عمران علی شاہ کو کراچی کے علاقے اسٹیڈیم روڈ پر ایک شہری پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔

ویڈیو وائرل ہونے اور پی ٹی آئی کی جانب سے شوکاز نوٹس لیے جانے کے بعد عمران علی شاہ کا ایک ویڈیو پیغام بھی منظرعام پر آیا جس میں ان کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے شہری کو اس لیے مارا پیٹا کیوں کہ اس نے ایک غریب موٹرسائیکل سوار کو بار بار اپنی گاڑی سے ہٹ کیا تھا۔

دوسری جانب تشدد کا نشانہ بنانے والے شہری داؤد چوہان نے عمران شاہ کو معاف کردیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق عمران علی شاہ نے داؤد چوہان سے اپنے کیے کی معافی مانگی تھی، جس پر انہوں نے یہ کہہ کر معاف کردیا تھا کہ 'اگر کوئی میرے گھر پر آئے تو میں اسے خالی ہاتھ واپس نہیں کرتا'۔

داؤد چوہان کا مزید کہنا ہے کہ عمران علی شاہ کے مقابلے میں، وہ ایک غریب شخص ہیں اور قانونی چارہ جوئی نہیں کرسکتے، لہذا وہ یہ معاملہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر چھوڑتے ہیں۔

بعدازاں 18 اگست کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے عمران علی شاہ کے شہری پر تشدد کا ازخود نوٹس لے لیا تھا۔

مزید خبریں :