Time 10 ستمبر ، 2018
پاکستان

احسن اقبال کا معافی نامہ قبول، توہین عدالت کی درخواست خارج


لاہور ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کا معافی نامہ قبول کرتے ہوئے ان کے خلاف جاری کیا گیا توہین عدالت کا نوٹس خارج کر دیا۔

واضح رہے کہ احسن اقبال کے خلاف اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے بارے میں توہین آمیز الفاظ استعمال کیے جانے پر لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں عدالت عالیہ سے ان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کرنےکی استدعا کی گئی تھی۔

اس کیس کی سماعت 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات سے قبل ہوئی تھی، جس کے دوران احسن اقبال کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا اور لیگی رہنما کو موقع دیا گیا تھا کہ وہ انتخاب لڑ لیں۔

دوسری جانب احسن اقبال نے اس کیس میں معافی نامہ بھی دائر کیا تھا، جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر رکھا تھا۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں جسٹس عاطر محمود اور جسٹس مسعود جہانگیر پر مشتمل لاہور ہائیکورٹ کے 3 رکنی فل بینچ نے آج احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ 'پیمرا کی ذمہ داری ہے کہ چیزوں کو چیک کریں'۔

اس موقع پر جسٹس مسعود جہانگیر نے ریمارکس دیئے کہ 'اب مدعا علیہ (احسن اقبال) بھی حکومت کا حصہ نہیں رہے'۔

سماعت کے دوران جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے احسن اقبال کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ 'عدالتوں کے ساتھ سماعتوں کے دوران اچھے طریقے سے پیش آئیں'۔

جسٹس مظاہر نقوی کا مزید کہنا تھا کہ 'مخالفت کی سیاست اب ختم ہونی چاہیے، آپ اس ملک کی ترقی کے لیے اب بھی کچھ کر سکتے ہیں، ضرور کریں'۔

اس موقع پر جسٹس عاطر محمود نے احسن اقبال سے کہا کہ 'آپ کو اپنے لوگوں کے لیے رول ماڈل ہونا چاہیے'۔

اس کے ساتھ ہی عدالت عالیہ نے احسن اقبال کا معافی نامہ قبول کرتے ہوئے ان کے خلاف جاری کردہ توہین عدالت کا نوٹس خارج کردیا۔

جس پر احسن اقبال نے معزز عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ 'میں آئندہ سے مزید محتاط ہو جاؤں گا'۔

مزید خبریں :