شہد اور تیل شراب قرار، پولیس نے شرجیل میمن کو شریک ملزم ٹھہرادیا


کراچی: پولیس نے چالان میں اسپتال سے شراب برآمدگی کا انکشاف کرتے ہوئے شرجیل میمن کو شریک ملزم ٹھہرا دیا۔

کراچی کی جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں شرجیل میمن کے کمرے سے شراب برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی جس دوران تفتیشی افسر نے چالان عدالت میں جمع کرایا۔

چالان میں کہا گیا ہے کہ یکم اگست کو معلوم ہوا کہ کمرے میں غیرقانونی حرکات ہو رہی ہیں، سی سی ٹی وی کیمرے میں نامزد ملزمان کی مشکوک سرگرمیاں نظر آئی۔

چالان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پولیس نے اسپتال کے کمرے میں چھاپہ مارا تو تلاشی کے دوران شراب کی تین بوتلیں برآمد ہوئیں جن میں سے ایک بوتل میں دو انچ شراب تھی جب کہ اس اسپتال کے وی آئی پی کمرہ نمبر 4013 میں ہی شرجیل میمن زیر علاج تھے۔

چالان کے مطابق پولیس نے تین ملزمان کو حراست میں لیا جنہوں نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا ہے۔

پولیس کی جانب سے چالان میں شرجیل میمن کو شریک ملزم قرار دیا گیا ہے اور انہیں پہلے سے گرفتار بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

کیس کا پس منظر

واضح رہےکہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے یکم ستمبر کو کراچی میں نجی اسپتال پر چھاپہ مارا تھا جہاں پیپلزپارٹی کے رہنما اور کرپشن کیس میں گرفتار شرجیل میمن زیر علاج تھے اور اسپتال کو سب جیل قرار دیا گیا تھا۔

چیف جسٹس نے چھاپے کے دوران شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں برآمد کی تھیں جسے پی پی رہنما کے ڈرائیور نے شہد اور تیل بتایا تھا تاہم عدالتی حکم پر شرجیل میمن کا خون ٹیسٹ کرایا گیا تھا جس میں الکوحل کی موجودگی نہیں پائی گئی تھی۔

بعد ازاں چیف جسٹس پاکستان نے ایک کیس کی سماعت کے دوران اس حوالے سے ریمارکس دیئے تھے کہ ’ہمیں پتا ہے کس کے قبضے میں نمونے بدل دیئے گئے‘۔ 

مزید خبریں :