پاکستان
Time 26 ستمبر ، 2018

'مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تحقیقاتی کمیشن بنایا جائے'


نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجود وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) رابطہ گروپ برائے کشمیر کے اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس کے شرکاء کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سےآگاہ کیا ساتھ ہی انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تحقیقاتی کمیشن بنانے کا مطالبہ بھی کیا۔

اپنے خطاب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کچھ نہیں چھپا رہا تو انکوائری کمیشن بنانے کیلئے ہماری حمایت کرے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت او آئی سی کے انسانی حقوق کمیشن کو مقبوضہ کشمیر میں رسائی دے، اقوام متحدہ کی مقبوضہ کشمیر سے متعلق رپورٹ حقائق پر مبنی ہے ، بھارت کالے قوانین کی آڑ میں مقبوضہ کشمیر میں ناقابل بیان مظالم ڈھا رہا ہے۔

'بھارت سے تعلقات مزید خراب نہیں کرنا چاہتے'

اس سے قبل وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت سے معاملات بگاڑنے کے لیے محض دو جملے چاہئیں، لیکن وہ صورتحال کو مزید خراب نہیں کرنا چاہتے۔

بھارتی میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے وزرائے خارجہ ملاقات کی منسوخی کے بعد جاری لفظی جنگ کے حوالے سے کہا، ' بھارت سے معاملات بگاڑنے کے لیے محض دو جملے چاہئیں، لیکن میں صورتحال کو مزید خراب نہیں کرنا چاہتا'۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم امن کے داعی ہیں اور بہتری چاہتے ہیں۔

پاک-بھارت وزرائے خارجہ ملاقات کی منسوخی

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاک بھارت وزرائے خارجہ کی ملاقات کی تجویز پیش کی گئی تھی جسے بھارت نے قبول کر لیا تھا۔

دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان 27 ستمبر کو نیویارک میں ملاقات بھی طے پا گئی تھی، تاہم 21 ستمبر کو نئی دہلی کی جانب سے یہ ملاقات منسوخ کردی گئی۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'عمران خان کی جانب سے خط کے بعد ہم سمجھے تھے کہ پاکستان مثبت سمت کی جانب گامزن ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کی پیش کش کے پیچھے غلط ارادے تھے'۔

دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاک بھارت وزرائے خارجہ ملاقات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'مذاکرات کی منسوخی کی خبر سن کر حیرت اور افسوس ہوا، یہ ایک موقع تھا جسے ضائع کر دیا گیا'۔

خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات 2015 سے تعطل کا شکار ہیں۔

مزید خبریں :