06 اکتوبر ، 2018
کراچی: حکومت سندھ نے بچوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات کے پیش نظر ہراسمنٹ کو مضمون کے طور پر پڑھانے کا فیصلہ کر لیا۔
ماضی میں بچوں کو خوفزدہ کرنے اور انہیں بیڈ ٹچ کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا تھا جس پر اس وقت بھی محکمہ تعلیم کی جانب سے جنسی ہراسانی سے متعلق اردو کی کتاب میں ایک باب شامل کیا جا چکا ہے۔
لیکن اب باقاعدہ طور پر اردو، سائنس اور حساب کی طرح جنسی ہراساں (ہراسمنٹ) بھی ایک مضمون کے طور پر پڑھایا جائے گا۔
صوبائی وزیر تعلیم سردار شاہ کا کہنا ہے کہ اسکول کے بچوں کو ہراسانی سے متعلق پڑھانا وقت کی ضرورت ہے اور نصاب میں ہراسمنٹ کو شامل کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہراسمنٹ ہے کیا، بچوں کو اس کے متعلق پتا ہونا چاہیے تاکہ طلبا اسکولوں سے سیکھ کر اپنا بخوبی دفاع کر سکیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہراسانی کا مضمون پڑھانے کے لیے اساتذہ کو بھی تربیت دی جا رہی ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ اسکولوں کے نصاب میں مثبت تبدیلی کو عوام بھی پسند کریں گے البتہ جو لوگ اس تبدیلی کو قبول نہیں کریں گے، انہیں بھی تربیت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کی کوشش ہوگی کہ جلد از جلد نصاب تعلیمی اداروں کو فراہم کردیا جائے۔