01 اگست ، 2012
اسلام آباد … قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے پٹرولیم قیمتوں میں حالیہ اضافے کو واپس لینے کی سفارش کرتے ہوئے سی این جی اسٹیشنز کی بندش کے فیصلے کی مخالفت کردی۔ قیمتوں میں اضافے پر اراکین کمیٹی اور مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کے درمیان گرما گرم بحث بھی ہوئی ۔ انجینئر طارق خٹک کی زیر صدارت پٹرولیم کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس شروع ہی ہوا تھا کہرکن کمیٹی جمشید دستی نے قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار قرار دیتیہوئیکہاکہ مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین سے کہا کہ وہ ان کیلئے رسوائی کا باعث بن رہے ہیں ، رکن کمیٹی برجیس طاہر نے بھی جمشید دستی کے موٴقف کی حمایت کی اور کہا کہ وزارت پیٹرولیم ناکام ہوچکی ہے۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ انجینئر طارق خٹک کا کہنا ہے کہ ہم تو اس کی مذمت کرتے ہیں اسکو نہیں مانتے، کہا ہے کہ قیمتیں پچھلے والی رکھیں ۔ رکن کمیٹی برجیس طاہر نے کہا ہے کہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے ایک مافیا ہے ، جس کیلئے یہ کیا جاتا ہے ۔ اس موقع پر مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا کہ جمشید دستی ذاتی حملے نہ کریں ، تقریر انہیں بھی کرتی آتی ہے ۔ رکن کمیٹی جمشید دستی نے کہا کہ بہت بڑی زیادتی ہے، بہت بڑا مافیا بیٹھا ہوا ہے، میں نے محترم وزیر کی ذات پر الزام نہیں لگایا۔ ڈاکٹر عاصم نے مزید کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر پیٹرولیم لیوی انہوں نے نہیں پارلیمنٹ نے لگائی ہوئی ہے۔ ڈاکٹر عاصم حسین کا کہنا ہے کہ وہ کمیٹی کی سفارشات صدر مملکت اور کابینہ تک پہنچائیں گے، اس میں صوبوں کو بھی کردار ادا کرنا چاہئے جو پیٹرولیم پر جی ایس ٹی کا 70 فیصد لیتے ہیں۔ ڈاکٹر عاصم حسین نے کمیٹی کو بتایا کہ 15 سال پرانے سی این جی اسٹیشنز بند کرنے کی سمری وزیراعظم کو بھجوادی ہے۔ ارکان کمیٹی کا کہنا تھا کہ سی این جی اسٹیشنز بند نہیں ہونے چاہئیں۔ برجیس طاہر نے کہاکہ لوڈ مینجمنٹ کے باوجود حنا ربانی کھر کی مل کو گیس دی جارہی ہے۔ رکن کمیٹی شیخ آفتاب کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر نظر ثانی 15 روز نہیں بلکہ 3 ماہ بعد ہونی چاہئے۔