14 نومبر ، 2018
اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے برطانوی حکومت نے سوالنامہ بھیجا ہے جس کا جواب دینا باقی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے معاملے کی سماعت کی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا 'برطانیہ او ر پاکستان کے درمیان ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ ہو گیا ہے جس کے بعد برطانیہ کے ہوم ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اسحاق ڈار کی واپسی سے متعلق سوالنامہ بھیجا گیا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی نے کہا کہ برطانیہ کی جانب سے موصول ہونے والا سوالنامہ نیب کو بھیج دیا ہے اور نیب کو ہی اُن سوالوں کے جواب دینے ہیں۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا اس معاملے پر ایک مہینے کا وقت تو لگ ہی جائے گا، اب تو اسحاق ڈار کی بیماری کا معاملہ نہیں، وہ کہتے ہیں جب مجھے انصاف ملے گا تب ہی میں پاکستان آؤں گا ، وہ واپس آئیں گے تو انصاف ملے گا نا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ 'لانگ ڈسٹنس انصاف تو نہیں مل سکتا نا'، جس کے بعد عدالت نے اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کردی۔
واضح رہےکہ اسحاق ڈار گزشتہ دور حکومت میں وفاقی وزیر خزانہ تھے جن کے خلاف احتساب عدالت میں نیب ریفرنس زیرسماعت ہے، وہ پاناما کیس فیصلے کے کچھ عرصے بعد علاج کرانے کی غرض سے لندن چلے گئے تھے جس کے بعد وطن واپس نہیں آئے۔